کورونا ویریئنٹ جے این ون سے بھارت میں بدحواسی

بھارت (اُمت نیوز)بھارت کی وزارتِ صحت نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ نئے کورونا ویریئنٹ جے این ون کے بارے میں بدحواس نہ ہوں مگر ریاستی اقدامات لوگوں میں خوف پھیلا رہے ہیں۔

کرناٹک میں جے این ون سے تین اموات واقع ہوچکی ہیں۔ ملک بھر میں ہزاروں بیمار افراد میں جے این ون کی واضح علامات ہیں تاہم حکومت کیس رجسٹر کرکے انہیں جے این ون کا باضابطہ تسلیم کرنے سے گریز کر رہی ہٰے۔ بظاہر اس کا مقصد لوگوں کو خوف میں مبتلا ہونے سے روکنا ہے۔

جے این ون کے درجنوں کیس سامنے آمنے پر وزارتِ صحت نے ریاستوں کو مشورہ دیا تھا کہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ بیشتر ریاستوں میں جے این ون کے کیس تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔ اس حوالے سے احتیاطی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ جنوبی ریاست کرناٹک کی حکومت نے عوام سے کہا ہے کہ ماسک لگائیں، ویکسین لیں اور سماجی فاصلہ رکھیں۔

کرناٹک کی حکومت نے لوگوں کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ علامات نمایاں ہوں تو خود کو گھر میں الگ تھلگ رکھیں اور ملنے ملانے سے گریز کریں۔

بھارت میں جے این ون کا پہلا کیس جنوبی ریاست کیرالا میں سامنے آیا تھا۔ واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے بتایا ہے کہ جے این ون اب تک کم و بیش 45 ممالک میں نمودار ہوچکا ہے۔ ان میں امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، چین اور چند یورپی ممالک بھی شامل ہیں۔ چین کے کئی شہروں میں لوگ پراسرار قسم کے بخار میں مبتلا پائے گئے ہیں۔

بھارت بھر میں عوامی سطح پر جے این ون کے حوالے سے قدرے خوف کا ماحول پایا جاتا ہے۔ ساڑھے تین سال قبل کورونا کی وبا کے دوران بھارت کا بھی بہت برا حال ہوا تھا۔ حکومتی اقدامات کے باوجود لوگوں کی بدحواسی کم نہیں ہوئی تھی اور اس کے نتیجے میں ایک طرف جانی نقصان زیادہ ہوا اور دوسری طرف معیشت کو بھی شدید دھچکا لگا۔ نقل و حرکت پر پابندی کے باعث لاکھوں افراد اپنے گھروں سے ہزاروں کلومیٹر دور شدید پریشانی سے دوچار ہوئے تھے۔

متعدد ریاستوں نے عوام سے کہا ہے کہ وہ اگر اپنے بچوں میں کورونا وائرس کی معمولی سی بھی علامات محسوس کریں تو انہیں اسکول بھیجنے سے گریز کریں۔ ریاستوں نے مرکز سے کورونا ویکسین کی خوراکیں بھی مانگی ہیں۔

کرناٹک کی حکومت نے تمام کاروباری اداروں، سرکاری و نجی دفاتر اور عام تاجروں سے کہا ہے کہ جے این ون میں مبتلا ہونے کے خدشے کی بنیاد پر گھروں میں خود کو قرنطینہ کرنے والوں کو کام سے باضابطہ رخصت دی جائے