نئی دہلی: بھارتی حکومت کے ساتھ معاہدہ نہ ہونے کے بعد کسان یونین کا ’دہلی چلو‘ احتجاجی مارچ آج سے دوبارہ شروع ہوگیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کسانوں کا احتجاجی مارچ نویں دن میں داخل ہوچکا ہے، کسان اپنے مطالبات کے لیے پنجاب ہریانہ سرحد پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
ہریانہ پنجاب کی سرحد پر احتجاجی مظاہرہ کرنے والے کسانوں کو منتشر کرنے کی خاطر بھارتی حکومت نے ان پر آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔کسان یونین کا کہنا ہے کہ ہم خالی ہاتھ ہیں اور خالی ہاتھ ہی مقابلہ کریں گے۔ وزیراعظم نریندر مودی کو خود اس معاملے کو حل کرنا چاہیے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت مزدوروں اور کسانوں کے خون کی پیاسی نہ بنے، اگر ہمیں مارنا ہے تو مار دیجیے لیکن کسانوں اور مزدوروں پر ظلم نہ کریں۔ ہمیں پرامن طور پر دلی مارچ کی اجازت دی جائے،کسان یونین نے اعلان کیا ہے کہ کسان اپنے ٹریکٹر اور ٹرالیوں کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ ہمارے کسانوں اور مزدوروں پر ظلم نہ کیا جائے۔
کسانوں کے دہلی مارچ کے پیش نظر پنجاب، ہریانہ اور ہریانہ دہلی سرحدوں پرسکیورٹی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ کسان احتجاج کے پیش نظر ہریانہ پنجاب کی سرحد سیل کر دی گئی ہے جبکہ ہریانہ کے سات اضلاع میں انٹرنیٹ سروس پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔