خیبر پختون میں برسات نے صوبائی حکومت کے ادوار کی کارکردگی کا پول کھول دیا، فائل فوٹو
خیبر پختون میں برسات نے صوبائی حکومت کے ادوار کی کارکردگی کا پول کھول دیا، فائل فوٹو

پی ٹی آئی کے دعوے بارش میں بہہ گئے

محمد قاسم :
بارش نے پشاور میں پی ٹی آئی حکومت کی دس سالہ ترقی کا پول کھول دیا۔ تین روز گزرنے کے باوجود بجلی بحال نہ ہو سکی۔ صدر میں زیرزمین بجلی کا منصوبہ بھی پانی کی وجہ سے عذاب بن گیا۔ بارش سے پورا پشاور شہر تاریکی میں ڈوب گیا اور پانی کی نکاسی کا مسئلہ عوام کے لیے وبال جان بن گیا ہے۔

بارش نے پشاور میں پی ٹی آئی کی دس سالہ حکومت اور نگراں کی ڈیڑھ سالہ حکومتوں کی قلعی کھول دی ہے۔ یونیورسٹی روڈ، اندرون شہر کے علاقوں، قصہ خوانی، چوک ناصر خان، مینا بازار، کرم پورہ، گھنٹہ گھر، اشرف روڈ، چوک یادگار، ہشت نگری، فقیر آباد، چارسدہ روڈ، خیبر بازار سمیت پشاور کینٹ، گلبرگ، سواتی پھاٹک، یونیورسٹی ٹائون، ورسک روڈ مکمل طور پر پانی میں ڈوبا رہا اور ٹریفک جام رہا جبکہ پانی کھڑے ہونے کی وجہ سے گاڑیاں خراب ہو گئیں جن کو نکالنے کے لیے بھاری مشینری لانا پڑی۔

نکاسی آب نکالنے کا کوئی بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے بارش تھمنے کا انتظار کیا گیا جس کے بعد ٹریفک کو کھول دیا گیا۔ پشاور میں موسلا دھار بارش سے سڑکیں اور نشیبی علاقے زیرآب آگئے جبکہ سڑکوں کا پانی گلیوں میں جانے سے پورا شہر تالاب کا منظر پیش کرنے لگا۔ 24 گھنٹوں تک بارش کے باعث لوگوں کو بازاروں تک رسائی مشکل ہو گئی اور بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا جس سے پورا پشاور شہر تاریکی میں ڈوب گیا۔

مسافر بسوں کے اڈوں میں پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے دیگر اضلاع کو جانے والی ٹرانسپورٹ معطل رہی۔ ورسک روڈ، جنرل بس اسٹینڈ پانی میں ڈوبنے کی وجہ سے کئی گاڑیاں پھنس گئیں۔ شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت گاڑیوں کو نکالا۔ BRT انڈر پاسز کے نیچے موجود مارکیٹوں میں بارش کا پانی داخل ہونے کی وجہ سے تاجروں کو کروڑوں کا نقصان ہوا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق پشاور بدھ کے روز تک 43 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ جبکہ مزید بارش کا امکان ہے۔

پشاور کے ایک تاجر نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ BRT کی وجہ سے پشاور شہر تیسری مرتبہ ڈوب گیا ہے۔ پہلے بھی حکومت سے کہا تھا کہ BRT کے منصوبے میں نقائص ہیں اور اس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے کیونکہ BRT سے پانی دیگر لنک سڑکوں کی جانب مڑ جاتی ہے اور پورا شہر ڈوب جاتا ہے۔ گزشتہ روز کی بارشوں نے ایک بار پھر اس خدشے کو درست ثابت کیا ہے کہ پشاور کو گزشتہ دس سال میں کھنڈر بنایا گیا ہے۔ صوبائی دارالحکومت پر کسی نے بھی توجہ نہیں دی اور ایک سیاسی BRT منصوبے نے پورے شہر کو تباہ کر دیا۔

دوسری جانب واپڈا کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے 3 روز بعد بھی بجلی بحال نہ ہو سکی اور کرم پورہ، کوچی بازار، پشاور کینٹ میں اب بھی بجلی کی بحالی نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق حال ہی میں پشاور کینٹ میں بجلی کے زیرزمین منتقل ہونے کی وجہ سے اہلکاروں کو اس حوالے سے زیادہ علم نہیں ہے اور پانی جمع ہونے سے بجلی کے پائپوں میں بھر جانے سے کرنٹ کا خطرہ ہے اس لیے پانی کو نکالے بغیر پشاور کینٹ میں بجلی کی بحالی نقصان دہ ہے۔ اس لیے کینٹ میں بجلی کی بحالی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

PDMA کے ذرائع نے بتایا کہ پشاور میں تقریباً بارش کا پانی تو نکال دیا گیا ہے تاہم اس وقت دیر اپر، چترال، دیر سوات میں شدید برف باری کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم جمعرات تک رابطہ سڑکوں کو بحال کر دیا جائے گا۔ اپر دیر کے علاقہ یاتراک سے کمراٹ تک شدید برف باری کی وجہ سے سڑک ہر قسم کے ٹریفک کے لیے بند ہے۔ جبکہ لواری ٹنل تک سڑکوں کو کھول دیا گیا ہے جس کے بعد چترال جانے والی ٹریفک بحال ہو گئی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق طویل خشک سالی کا زور ٹوٹ گیا ہے اور پہاڑوں پر برف باری بھی کافی مقدار میں ہوئی ہے۔ آئندہ فصل کے لیے کسانوں کو پانی کا مسئلہ نہیں ہو گا۔ جبکہ برف باری سے پانی کی کمی پوری ہونے کے ساتھ ساتھ گرمیوں میں بجلی کا مسئلہ بھی کافی حد تک ٹھیک ہو جائے گا۔