بھارت سے تعلقات کا نیا باب شیخ حسینہ کی حوالگی سے شروع ہونا چاہیے

بنگلا دیش کی سابق حکمراں جماعت بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کے سیکنڈ اِن کمانڈر مرزا فخرالاسلام عالمگیر نے کہا ہے کہ بنگلا دیش اور بھارت کے تعلقات جلد از جلد معمول پر آنے چاہئیں کیونکہ اس میں دونوں کا فائدہ ہے۔

ایک انٹرویو میں مرزا فخرالاسلام نے کہا ہے کہ بھارت سے تعلقات کے نئے باب کا آغاز سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کے ذریعے شروع ہونا چاہیے۔ جب تک بھارت شیخ حسینہ کو بنگلا دیش کے حوالے نہیں کردیتا تب تک دوطرفہ تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔

مرزا فخرالاسلام کا کہنا تھا کہ شیخ حسینہ واجد کا بھارت میں قیام جس طور طُول پکڑے گا، بنگلا دیش اور بھارت کے تعلقات میں اُسی قدر کشیدگی بڑھتی جائے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کو ماضی کے تمام اختلافات بھلاکر پوری قوت اور جوش و خروش کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے تاکہ خطے میں حقیقی سیاسی، معاشی اور اسٹریٹجک استحکام کی راہ ہموار ہو۔

بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کے سیکنڈ اِن کمانڈ نے یقین دلایا کہ اُن کی جماعت بنگلا دیش کی سرزمین پر ایسی کسی بھی سرگرمی کی اجازت نہیں دے گی جو بھارت کے خلاف جاتی ہو یا اُس کے لیے مفادات کو نقصان پہنچاسکتی ہو۔

ڈھاکا میں اپنے گھر پر پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں بی این پی کے سینیر لیڈر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر بی این پی اقتدار میں آئی تو عوامی لیگ کے دورِ حکومت میں کی جانے والی اڈانی الیکٹرسٹی ڈیل پر نظرِثانی کی جائے گی کیونکہ اِس سے بنگلا دیش کے عوام پر غیر معمولی معاشی دباؤ مرتب ہوا ہے۔