دنیا7اکتوبر کےحملے نظراندازنہیں کرسکتی،جوبائیڈن

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہاکہ خودپرحملہ روکناہرملک کاحق ہے،دنیا7اکتوبر کےحملے نظراندازنہیں کرسکتی،مسئلہ فلسطین کاحل دوریاستیں ہیں،یرغمالی اور اہل غزہ ایک جہنم میں ہیں۔امریکا جنگ روکنےکیلئے پرعزم ہے،اسرائیل اورحماس مجوزہ سیزفائرقبول کریں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے بطور امریکی صدر اپنے چوتھے اور آخری خطاب میں امریکی صدر نے کہا کہ اس موسم گرما میں مجھے یہ فیصلہ لینا پڑا کہ آیا صدر کے طور پر دوسری مدت کے لیے کھڑا ہونا چاہیے یا نہیں، یہ ایک مشکل فیصلہ تھا،امریکا کا صدر بننا میری زندگی کا سب سے بڑا اعزاز رہا ہے، میں اور بھی بہت کچھ کرنا چاہتا ہوں لیکن جتنا مجھے اپنی نوکری سے پیار ہے اس سے کہیں زیادہ میں اپنے ملک سے پیار کرتا ہوں، میں نے 50 سال عوام کی خدمت کے بعد فیصلہ کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ نئی نسل قیادت کر کے قوم کو آگے لے کر جائے۔

بائیڈن نے کہا کہ میرے ساتھی قائدین، ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہیے، کچھ چیزیں اقتدار میں رہنے سے زیادہ اہم ہوتی ہیں، یہ ہمارے لوگ ہیں جو ہمارے لیے سب سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں، یہی جمہوریت کی روح ہے اور یہ کسی ایک ملک کے لیے نہیں ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے خطاب کے دوران مشرق وسطیٰ میں ’مکمل جنگ‘ کے آغاز کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ لبنان اور غزہ دونوں کا سفارتی حل تلاش کریں۔لبنان میں اسرائیلی حملوں میں 550 سے زائد افراد کی شہادت کے بعد جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں امریکی صدر نے کہا کہ بڑے پیمانے پر جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے، گوکہ صورتحال مزید خربا ہو گئی ہے لیکن پھر بھی سفارتی حل ممکن ہے۔

ان کا کہنا تھاک ہ درحقیقت، دونوں ممالک کے باشندوں کا باحفاظت سرحد پر موجود اپنے گھروں کو واپس لوٹنے اور پائیدار امن و سلامتی کا یہ واحد راستہ ہے اور اور اس کے حصول کے لیے ہم انتھک محنت کر رہے ہیں۔لبنان میں یہ خونریزی ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے کئی ماہ سے جاری امریکی کوششیں ایک بار پھر ناکامی سے دوچار ہوئی ہیں اور وہاں اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والوں کی تعداد 41ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ میں وہاں تقریباً ایک سال سے جاری جنگ میں جنگ بندی کے لیے مسلسل زور دے رہا ہوں، میں نے قطر اور مصر کے ساتھ جنگ ​​بندی اور یرغمالی افراد کے معاہدے میں پیش رفت کی ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس کی توثیق کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کے معصوم شہری بھی کسی جہنم میں زندگی بسر کررہے ہیں، امدادی کارکنوں سمیت ہزاروں افراد شہید ہو چکے ہیں، بہت سارے خاندان نقل مکانی کر گئے، خیموں میں ایک ہجوم موجود ہے اور ایک سنگین انسانی صورتحال کا سامنا ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ اور اب وقت آگیا ہے کہ فریقین اپنی شرائط کو حتمی شکل دیں، س معاہدے سے یرغمال افراد کو واپس گھر لایا جائے گا اور اسرائیل اور غزہ کو حماس کی گرفت سے آزاد کرنے کے ساتھ ساتھ غزہ کے مصائب کو کم اور اس جنگ کا خاتمہ کیا جائے۔

انہوں نے روس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا یوکرین پر حملہ ناکام ہو گیا ہے اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ یوکرین یف کی فتح تک اس کی حمایت جاری رکھے، پیوٹن کی جنگ اپنے بنیادی مقصد میں ناکام ہو چکی ہے، وہ یوکرین کو تباہ کرنے کے لیے نکلے لیکن یوکرین اب بھی آزاد ہے

بائیڈن نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم تھک نہیں سکتے، ہم پیچھے نہیں دیکھ سکتے اور جب تک یوکرین ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے ساتھ جیت نہیں جاتا، ہم یوکرین کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

امریکی صدر نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ سوڈان میں حریف جرنیلوں کو مسلح کرنا بند کر دیں جن کی خونریز جنگ نے ایک بڑے انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔ دنیا کو چاہیے کہ وہ جرنیلوں کو مسلح کرنا بند کرے اور سب ایک آواز ہو کر ان سے کہیں اپنے ملک کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا بند کرو، سوڈانی عوام کے لیے امداد روکنا بند کرو، اب اس جنگ کو ختم کرو۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔