تہران (اُمت نیوز ) تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں درجنوں دھماکے ہوئے،دارالحکومت سمیت اسرائیل بھر میں سائرن بجائے جاتے رہے، تمام شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کا حکم دیا گیا۔
لاکھوں اسرائیلی بنکرز میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے، ایران ، لبنان ، عراق، اردن اور اسرائیل کی فضائی حدود کئی گھنٹوں کیلئے بند کردی گئی، اردن کی فضائی حدود میں بھی ایرانی میزائلوں کو فضا ہی میں مار گرائے جانے کی اطلاعات موصول ہوئیں ، امریکا اور اسرائیل نے سکیورٹی کابینہ کے ہنگامی اجلاس طلب کرلئے۔
امریکا نے حملوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے دفاع میں اس کیساتھ کھڑا ہے ،امریکی قومی سلامتی کے ترجمان کے مطابق خطے میں امریکی بحری بیڑے اور طیاروں نے میزائلوں کو روکنے میں مدد کی ، ایرانی حملوں کے بعد ایران ،عراق، لبنان اور غزہ میں شہریوں کا جشن،بیروت میں شہریوں کی آتش بازی ، مقبوضہ بیت المقدس میں بھی فلسطینی شہریوں نے جشن منایا اور وہ مسجد اقصیٰ میں جمع ہوگئے۔
حماس، حزب اللہ اور حوثیوں نے ایران کے حملے کو دلیرانہ اقدام قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے ، روس نے ایرانی حملے کے بعد کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال بائیڈن انتظامیہ کی مکمل ناکامی ہے، واشنگٹن نے اسرائیل کو ایرانی حملے سے قبل ہی آگاہ کردیا تھا، ایران کا کہنا ہے کہ انہوں نے حملوں سے قبل پیشگی آگاہ نہیں کیا تھا۔
لبنان سے حزب اللہ نے بھی اسرائیلی شہروں پر راکٹ برسادیئے ، حزب اللہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے تل ابیب میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ہیڈکوارٹرز پر راکٹ حملہ کیا ہے، اسرائیلی فوج نے راکٹ حملے کی تصدیق کی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ میزائل کو فضا ہی میں تباہ کردیا گیا تھا، حوثیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں تین جہازوں پر میزائلوں سے حملے کئے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ ایران نے 200 میزائل فائر کئے جبکہ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ حالیہ حملہ اپریل کے حملوں سے دوگنا طاقتور تھا، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کا حملہ ناکام ثابت ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایران کی پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ ایرانی فوج نے حملوں میں تل ابیب کے قریب 3 اسرائیلی فوجی اڈوں اور غزہ کی سرحد کے قریب موجود اسرائیلی فوجی ٹینکوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے، پاسداران انقلاب کے مطابق انہوں نے پہلی بار فتح ہائپر سونک فتح میزائل استعمال کئے ،ان کے مطابق یہ حملے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ ، لبنان اور غزہ کی عوام اور ایرانی کمانڈرز کی شہادت کا جواب ہے۔
ایران کے صدر مسعود پزشکیان کا کہنا ہے کہ ایران نے صیہونی رجیم کی جارحیت کو طاقتور جواب دیا ہے ۔ امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ انہوں نے امریکی فوج کو اسرائیل کے دفاع کا حکم دے دیا ہے ،امریکا اسرائیل کے دفاع میں مدد کیلئے تیار ہے ، ایران کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے بیشتر میزائل حملوں کو فضا ہی میں تباہ کردیا تھا، کچھ ایرانی میزائل وسطی اسرائیل میں گرے ہیں تاہم اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ شہریوں کو بنکرز سے واپس آنے کی ہدایت کردی گئی ہے، اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حملوں کے جواب میں ایران کو سبق سکھائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں طاقتور حملے جاری رکھیں گے ، امریکا کا کہنا ہے کہ وہ ایرانی حملوں کے خلاف اسرائیلی رد عمل میں تعاون کرے گا، عراق میں موجود مزاحمتی گروپ اسلامک ریزسٹنس کا کہنا ہے کہ اگر امریکا نے ایران کیخلاف کارروائی میں تعاون کیا تو وہ عراق میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنائیں گے ،ایران کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے اس پر حملہ کیا تو اسے تباہ کن جواب ملے گا۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ اگلا حملہ اس سے زیادہ خطرناک ہوگا ، انہوں نے عبرانی زبان میں اسرائیل کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم فتح کے قریب ہیں ۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کا کہنا ہے کہ خطے میں موجود ان کے بحری بیڑوں اور فضائیہ نے اسرائیل پر ایران کے میزائل حملوں کو روکنے میں مدد کی ، ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر جوبائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس وائٹ ہاوس سے نگرانی کررہے تھے۔