بھارت میں ہندو مسلم فساد، ایک ہلاک،کئی زخمی ،30 گرفتار

بھارتی ریاست اتر پردیش کے بہرائچ کے ایک گاؤں میں ہندو مسلم فساد نے جنم لیا، درگا مورتی وسرجن جلوس کے دوران موسیقی بجانے پر دو گروپوں کے درمیان شدید تصادم ہوا جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق واقعے کے بعد علاقے میں کشیدہ صورتحال پیدا ہوگئی اور مشعل ہجوم نے کئی گاڑیوں کو آگ لگانا شروع کردی، جس کے بعد پولیس نے صورتحال کو قابو کرنے کے لیے ایکشن لیا۔واقعے میں بھرائچ پولیس نے کم از کم 30 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ پولیس کو گھروں، دکان سے جلوس پر گولیاں برسانے کے شواہد ملے جس کے بعد انہوں نے سلمان نامی شخص کو گرفتار کرلیا۔

اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ قصورواروں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ ایکس پر جاری ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ بہرائچ کے مہسی ضلع میں امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ ہر ایک کی حفاظت کو یقینی بنایا گیا ہے، اور حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ فسادیوں اور ہر اس شخص کے خلاف سخت کارروائی کریں جن کی لاپرواہی نے اس واقعے میں تعاون کیا ہے۔

پولیس کے مطابق ایک شخص کی شناخت رام گوپال مشرا کے نام سے ہوئی، جو جلوس میں شامل تھا گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا۔ اس کے اہل خانہ میں سے ایک نے بتایا کہ رام کو ہسپتال لے جایا گیا جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔