نیویارک، نیوجرسی اور ورجینیا میں پولنگ پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر چار بجے شروع ہوئی، فائل فوٹو
نیویارک، نیوجرسی اور ورجینیا میں پولنگ پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر چار بجے شروع ہوئی، فائل فوٹو

امریکی صدارتی انتخاب، ووٹنگ شروع، پہلا نتیجہ بھی آ گیا

واشنگٹن: امریکی صدارتی الیکشن کیلیے پولنگ شروع ہوگئی۔امریکی صدرکون، ٹرمپ یا کملا ہیرس، فیصلہ آج ہو جائے گا۔

امریکی ریاست نیو ہیمپشائرکے قصبے ڈکسیل نوچ میں ووٹنگ ہوگئی اور نتیجہ بھی آگیا۔

علاقے کے کُل 6 ووٹس میں سے 3 ٹرمپ کو اور 3 کمالا ہیرس کو ملے، اس موقعے پر پولنگ اسٹیشن میں موسیقی کا ساز اکارڈین بھی بجایا گیا۔

یہ قصبہ اپنی آدھی رات کی ووٹنگ کے لیے جانا جاتا ہے، ڈکسیل نوچ کے بعد اب ریاست ورماؤنٹ میں پاکستانی وقت کے مطابق ووٹنگ دوپہر تین بجے شروع ہوگی۔

گزشتہ صدارتی الیکشن 2020 میں یہاں سے جوبائیڈن کو تمام 5 ووٹ ملے تھے لیکن اس بار ووٹر کی تعداد 6 ہوگئی اور ٹرمپ نے اس حلقے میں مقابلہ تین تین سے برابر کردیا۔

امریکہ کی شمال مشرقی ریاست ورمونٹ میں پولنگ شروع ہو چکی ہے اور اسی طرح امریکی صدارتی انتخاب کے لیے اگلے چند گھنٹوں میں نیو یارک اور ورجینیا سمیت امریکہ کی مزید ریاستوں میں بھی پولنگ شروع ہو گئی۔

امریکا کی سات سوئنگ ریاستوں میں سب سے پہلے پولنگ نارتھ کیرولائنا میں پاکستانی وقت کے مطابق ساڑھے چار بجے ہوئی۔

جارجیا اور مشی گن میں شام پانچ بجے پولنگ شروع ہوئی، وسکونسن میں شام سات بجے ووٹنگ شروع ہوگئی، ایریزونا میں آٹھ بجے ، کیلی فورنیا میں رات گیارہ بجے پولنگ شروع ہوگی۔

امریکا کے تمام علاقوں میں ووٹنگ کا عمل آج کچھ دیر کے بعد اپنے اپنے مقامی وقت پر شروع ہوگیا تاہم قبل از وقت پولنگ اور ای میل ووٹنگ کے ذریعے7 کروڑ سے زائد ووٹرز حقِ رائے دہی استعمال کرچکے ہیں۔

ڈکسوائل نوچ کے اس نتیجے نے ملکی منظر نامہ پیش کردیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان ملک بھر میں ایسا ہی کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

امریکی صدر بننے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 538 الیکٹورل ووٹ میں سے کم از کم 270 ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔

ہمیں کب تک معلوم ہو پائے گا کہ کون جیتا کون ہارا؟

امریکی نائب صدر اور ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس اور ریپبلیکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے اور کئی ایسی ریاستیں نظر آ رہی ہیں جہاں کسی بھی امیدوار کو واضح برتری حاصل نہیں ہے اور وہاں کسی بھی امیدوار کے بہت کم ووٹوں سے جیتنے کی صورت میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا بھی کافی امکان موجود ہے۔

چند ریاستوں کی جانب سے 2020 کے صدارتی انتخاب کے بعد سے نتائج مرتب کرنے کے طریقہ کار میں تبدیلی کی وجہ سے بھی اس بات کا بھی امکان ہے کہ نتائج پہلے سے بھی کہیں زیادہ دیر سے موصول ہوں۔

نومنتخب صدر پیر 20 جنوری 2025 کو یو ایس کیپیٹل کمپلیکس کے میدان میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ یہ امریکی تاریخ کا 60 واں صدارتی حلف ہو گا۔ اس تقریب کے دوران صدر افتتاحی خطاب بھی کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔