شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو خبردار کردیا

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے پیر کو محمد یونس کی قیادت میں بنگلادیش کی عبوری حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ وہ اقتدار میں واپس آکر متاثرین کے اہل خانہ کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں گی۔ ایک عوامی تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ بنگلادیش کے ہر متاثرہ خاندان کی مدد کریں گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ نے کہا کہ گزشتہ برس جولائی اور اگست میں طلباء کے احتجاج کے دوران جو لوگ مارے گئے وہ پولیس کی گولی سے نہیں مرے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر پوسٹ مارٹم ابھی کرائے جائیں تو وہ ثابت کریں گے کہ ان کا دعویٰ درست ہے۔

سابق بنگلادیشی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر ابھی پوسٹ مارٹم کرایا جاتا ہے تو یہ ظاہر کرے گا کہ ان کی موت پولیس کی گولی سے نہیں ہوئی۔ انہوں نے پولیس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ”زیادہ سے زیادہ تحمل“ سے کام لیا اور صرف اس وقت جواب دیا جب مجھ پر حملہ کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ابو سعید کیس میں پولیس نے حملہ کے بعد کارروائی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کے طور پر ان کے دور میں پولیس بہت محتاط تھی تاہم کچھ پولیس افسران کو منصوبہ بندی کے تحت ہلاک کیا گیا۔
سابق وزیراعظم نے بنگلادیشی عبوری مخلوط حکومت کے سربراہ محمد یونس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ یونس نے خود اعتراف کیا کہ وہ ملک نہیں چلا سکتے، شیخ حسینہ نے دعویٰ کیا کہ سرکاری عمارتوں اور افسران پر حملے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ کس قدر غیر موثر ہے۔

رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ نے محمد یونس پر ڈھاکہ میں اپنے خاندانی گھر کو جلانے کی منصوبہ بندی کا بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ بنگ بندھو کی رہائش گاہ کو جلا دیا گیا تھا۔ میں نے وہ گھر عوام کو دیا تھا، اور اسے تباہ کر دیا گیا۔ یہ محمد یونس کا منصوبہ تھا۔

خیال رہے کہ حسینہ واجد گزشتہ سال شدید عوامی احتجاج کے بعد بنگلادیش سے فرار ہوکر بھارت چلی گئی تھیں۔