ڈھاکا: بنگلہ دیش میں گزشتہ سال حکومت کے خاتمے میں مرکزی کردار ادا کرنے والے طلبہ نے ایک نئی سیاسی جماعت کا اعلان کیا ہے، جو آئندہ متوقع انتخابات سے قبل ملک کی تیزی سے بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال میں ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
نئی جماعت گناتنترک چھاترا سنگساد (جمہوری طلبہ کونسل) ان طلبہ رہنماؤں پر مشتمل ہے جو طلبہ کی بااثر تنظیم (ایس اے ڈی) کے سرکردہ اراکین رہے ہیں۔ اسی تنظیم نے ملک گیر احتجاج کی قیادت کی تھی، جس کے نتیجے میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔
خبر ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیش میں سیاست ہمیشہ سے سخت تنازعات کا شکار رہی ہے ۔ دیگر طلبہ گروپس نے ایس اے ڈی کے ان رہنماؤں پر انقلاب کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا تھا۔ نئی تنظیم کے اعلان کے موقع پر نمائندگی کے مسئلے پر اختلافات شدت اختیار کر گئے، جس کے نتیجے میں طلبہ کے مختلف گروہوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
ایس اے ڈی کے دیگر رہنما جن میں وہ اراکین بھی شامل ہیں جو شیخ حسینہ کے فرار کے بعد بننے والی عبوری حکومت کا حصہ بنے، متوقع طور پر جمعہ کو ایک الگ سیاسی جماعت کا اعلان کریں گے۔ نئی طلبہ جماعت میں ان طلبہ کو بھی شامل کیا گیا ہے جو پہلے حسینہ کی عوامی لیگ کے یوتھ ونگ سے منسلک تھے۔ تاہم تنظیم کے رہنما زاہد احسن نے واضح کیا کہ پارٹی میں شامل کیے گئے افراد میں کوئی بھی انقلابی تحریک کے دوران قتل عام یا تشدد میں ملوث نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم طلبہ کے حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ تنظیم اس عوامی تحریک کی روح کو برقرار رکھنا چاہتی ہے جس نے حسینہ کی آمرانہ حکومت کا خاتمہ کیا۔