فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

بھارتی ٹیم کی ’’نوابی‘‘ہوم ایڈوانٹیج کے مزے لوٹے

عبداللہ بلوچ :

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی نوابی عالمی سطح پر شدید تنقید کی زد آگئی ہے۔ کرکٹ ماہرین کا ماننا ہے کہ بھارتی بورڈ نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے نتائج میں اثر انداز ہونے کیلئے دبئی اسٹیڈیم کا کنٹرول اپنے پاس رکھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ بھارتی ٹیم کی پریکٹس کیلئے اسٹیڈیم کے دروازے چوبیس گھنٹے کھلے رکھے جاتے تھے۔ حالانکہ آئی سی سی قوانین کے تحت کھلاڑیوں کو صرف دبئی میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی تربیت کی اجازت تھی۔ لیکن یہ آپشن میزبان پاکستان سمیت اور کسی بھی ٹیم کے پاس نہیں تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دبئی اسٹیڈیم میں پچز کی تیاری میں بھی بھارتی کیوریٹرز کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔ ادھر مالی فوائد کیلئے بھارت کی ہاں میں ہاں ملانے اور اسے انٹرنیشنل کرکٹ کا بادشاہ بنانے والے بورڈز کو بھی بھارتی ٹیم کی نوابی کا انداز برا لگنے لگا ہے۔ سابق کرکٹرز پیٹ کمنز، اسٹیو اسمتھ، مائیکل ایتھرٹن، ناصر حسین، جوناتھن ایگنیو اور دیگر سابق کھلاڑیوں نے بھارت کو بے جا سپورٹ کرنے پر آئی سی سی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور پیسوں کے باعث دباؤ اور جانبداری کا الزام عائد کیا۔

ناصر حسین کا کہنا ہے کہ اتنے ایڈوانٹیج اگر کسی کلب ٹیم کو بھی ملتے تو وہ بھی چیمپئنز ٹرافی کا فائنل لازمی کھیلتی۔ دوسری جانب برطانوی میڈیا بھی چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کو ملنے والے ایک کے بعد دوسرے فوائد پر پھٹ پڑا۔ ٹورنامنٹ کے دوران ٹیموں کو دو ملکوں کے درمیان ہزاروں کلومیٹر سفر طے کرنا پڑا۔ لیکن بھارتی ٹیم کو کوئی زحمت نہیں اٹھانی پڑی۔ اس نے تمام میچز دبئی میں کھیلے۔ یعنی اس نے عملاً صفر کلومیٹر فاصلہ طے کیا۔ کیوی کپتان مچل سینٹنر نے بھی کہا ہے کہ بھارت کو ایڈوانٹیج حاصل ہے۔

برطانوی اخبار ’’ٹیلی گراف‘‘ نے بھارت کو ایک ہی گرائونڈ کا ایڈوانٹیج دینے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے لکھا ’’فائنل کا ٹاس کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ بھارتی کپتان سے پوچھ لیا جائے کہ انہیں بیٹنگ کرنی ہے یا بالنگ‘‘۔ ادھر بھارتی فاسٹ بالر نے اعتراف کیا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے تمام میچ ایک ہی گراؤنڈ پر کھیلنے کا بھارتی ٹیم کو فائدہ ہوا ہے۔

دبئی میں میڈیا سے گفتگو میں محمد شامی نے کہا ’’بھارتی ٹیم دبئی کی کنڈیشنز سے مکمل واقف ہو چکی ہے۔ جبکہ دیگر ٹیموں کے لیے ایسا نہیں ہے‘‘۔ اس پر کوچ گوتم گھمبیر نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں دبئی کی کنڈیشنز پر بھارت کو ملنے والے ایڈوانٹیج کے دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا اور کہا ’’اگر یہ ٹورنامنٹ مکمل پاکستان میں ہوتا تو بھی ہم دو اسپنرز کے ساتھ جاتے۔ لہٰذا یہ کہنا کہ ہمیں دبئی میں برتری حاصل ہے، بالکل بے بنیاد ہے۔ بھارتی ٹیم نے دبئی اسٹیڈیم میں ایک دن بھی پریکٹس نہیں کی۔ بلکہ ٹیم نے آئی سی سی اکیڈمی میں ٹریننگ کی۔ جس کی کنڈیشنز دبئی اسٹیڈیم کی وکٹ سے بالکل مختلف ہیں۔ یہ تنقید بلاوجہ اور حقیقت سے دور ہے۔ دبئی کی کنڈیشنز بھارت کیلئے اتنی ہی اجنبی ہیں جتنی کسی اور ٹیم کیلئے‘‘۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں سب سے زیادہ سفر فائنلسٹ ٹیم نیوزی لینڈ نے کیا۔ اس نے اپنے میچز کیلئے 7 ہزار 48 کلو میٹر سفر طے کیا۔ نیوزی لینڈ نے فائنل سے قبل کراچی، راولپنڈی، دبئی، لاہور اور پھر دبئی کا سفر کیا۔ دوسری فائنلسٹ بھارت کا قیام اور تمام میچز دبئی میں ہی ہوئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انگلینڈ نے تمام میچز پاکستان میں کھیلے۔ انگلینڈ کا سفر 1020 کلومیٹر رہا۔ میزبان پاکستان ٹیم نے دبئی، کراچی اور راولپنڈی میں میچز کیلئے 3133 کلو میٹر سفرکیا۔ اس کے علاوہ افغانستان نے پہلا میچ کراچی اور دو میچز لاہور میں کھیلے اور 1200 کلومیٹر سفر کیا۔ بنگلہ دیش نے سفر کا آغاز دبئی سے کیا اور راولپنڈی میں دو میچز کھیلے۔ بنگلہ دیشی ٹیم نے دو میچوں کیلئے تقریباً ایک ہزار 53 کلومیٹر سفر طے کیا۔ آسٹریلیا نے لاہور، راولپنڈی اور دبئی میں میچز کیلئے 2509 کلومیٹر سفرکیا۔ جنوبی افریقہ نے چار میچز کیلئے 5 فلائٹس لیں اور تقریباً 3286 کلومیٹر سفر طے کیا۔