عبداللہ بلوچ :
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ فیفا ورلڈکپ کی تیاریوں میں بھی رکاوٹ بن گئے۔ اس مرتبہ ایونٹ کی میزبانی امریکہ اپنے قریبی شراکت دار کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ کرنے جارہا ہے۔
فیفا کپ میں ماضی کے برعکس اس بار48 ٹیمیں ہیں۔ ایونٹ کا آغاز 11 جون 2026ء کو شروع ہو رہا ہے۔ تاہم امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارتی اور سرحدی امور پر جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ نیز ویزا پالیسی میں بڑھتی پیچیدگی کے سبب بھی امریکہ کے ایونٹ آرگنائزرز اور اسپانسرز کو شدید غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔
امریکہ کے اعلیٰ ٹریول ایگزیکٹوز نے خبردار کیا ہے کہ اگر ٹریولنگ پالیسوں میں بڑھتی پیچیدگیاں کم نہ کی گئیں تو امریکہ کیلئے ٹورنامنٹ کو مؤثر طریقے ہینڈل کرنا مشکل ہوجائے گا۔ موجودہ سفری پیچیدگیوں سے واضح ہے کہ ورلڈکپ دیکھنے کیلئے امریکہ آنے والے خواہش مند افراد کو ویزا اپلائی کرنے کیلئے نو ماہ کا وقت درکار ہوگا۔
یو ایس ٹریول ایسوسی ایشن کے صدر جیف فری مین اور ایم جی ایم ریزورٹس انٹرنیشنل کے صدر ولیم ہورن بکل نے سی این این پر امریکی ٹریول سسٹم کی قابلیت پر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ دونوں کا خیال ہے کہ فرسودہ ٹیکنالوجی اور عملے کی کمی کی وجہ سے امریکہ آنے والے شائقین کو کسٹم کلیئرنس کیلئے طویل انتظار کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سیکورٹی سے گزرنے کیلئے لمبی لائنیں ہوائی اڈوں کے باہر سیکورٹی خدشات کا باعث بن سکتی ہیں۔ ویزا کی منظوری کیلئے طویل انتظار کے اوقات ہزاروں افراد کو ٹورنامنٹ کیلئے امریکہ آنے سے روک سکتی ہے۔
ادھر یو ایس ٹریول ایسوسی ایشن کے تخمینے کے مطابق ایک ماہ تک جاری رہنے والے فیفا کپ میں صرف امریکہ پر چھ سے آٹھ ملین غیرملکی سیاحوں کی ذمہ داری ہے۔ جبکہ ٹرمپ اور ایلون مسک کی جانب سے اخراجات میں کمی مزید تنائو پیدا کر رہی ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ میگا ایونٹ کے دوران امریکی ہوائی اڈوں سے 30 لاکھ سے زیادہ افراد کی آمدورفت تقریباً 50 بار ہوگی۔ جو معمول سے دس گنا زیادہ ہے۔ ایسے مسافر جن کے پاس گلوبل انٹری نہیں ہوتی، انہیں سخت اسکرونٹی کا سامنا ہوگا۔ ایک اور اہم مسلئہ امریکی ویزا کا اجرا بھی ہے۔
کچھ ممالک جیسے کہ دفاعی چیمپئن ارجنٹائن، پانچ بار کا فاتح برازیل، کولمبیا، یوراگوئے اور میکسیکو سے آنے والے پرستاروں کی بائی روڈ آمد پر نرمی نہیں برتی جائے گی۔ ان ممالک کے شہری امریکہ داخلے کیلئے جعلی دستاویزات کا سہارا لیتے تھے اور بآسانی بائی روڈ داخل ہونے میں کامیاب ہوجاتے تھے۔ لیکن نئی سفری پابندیوں کی وجہ سے ان کو فیس ٹرینکنگ جیسے مراحل کا سامنا ہوگا۔
ادھر فیفا ترجمان کے مطابق عالمی گورننگ باڈی امریکی حکومت کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کام کر رہی ہے کہ ٹورنامنٹ کامیاب ہو اور اسے یقین ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ موثر اقدامات کرے گی۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 2026ء کے فیفا ورلڈ کپ کی تیاریوں کیلئے وائٹ ہاؤس میں ایک ٹاسک فورس قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس ٹاسک فورس کی سربراہی وہ خود کریں گے۔ جبکہ نائب صدر جے ڈی وینس ہوں گے۔ یہ ٹیم وفاقی حکومت کی مختلف ایجنسیوں کے تعاون سے ٹورنامنٹ کی سیکورٹی اور منصوبہ بندی کی نگرانی کرے گی۔
فیفا کے صدر جیانی انفینٹینو نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ٹاسک فورس ٹورنامنٹ کی کامیابی اور سیکورٹی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ادھر ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کے شریک میزبان کینیڈا اور میکسیکو کے درمیان سیاسی اور معاشی تناؤ ٹورنامنٹ کو مزید دلچسپ بنا دے گا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے تجارتی معاہدے کے تحت کینیڈا اور میکسیکو کے سامان پر 25 فیصد محصولات عائد کیے تھے۔
انفینٹینو کا دعویٰ ہے کہ 2026ء ورلڈ کپ دو لاکھ ملازمتیں فراہم کرے گا اور میزبان ریاستوں کو چالیس بلین ڈالر تک کا فائدہ ہو سکتا ہے۔ ورلڈ کپ 11 جون سے 19 جولائی 2026ء تک چلے گا۔ توسیع شدہ ٹورنامنٹ میں پچھلے 64 گیمز کے بجائے 104 میچز ہوں گے۔ جس میں ایک اضافی ناک آؤٹ راؤنڈ بھی شامل ہے۔ فیفا ورلڈکپ 2026ء کا فائنل نیویارک، جبکہ افتتاحی میچ میکسیکو میں ہوگا۔