محمد اطہر فاروقی :
رمضان المبارک میں شوگر، بلڈ پریشر اور امراض قلب کے مریضوں کو روزے رکھنے کے ساتھ خصوصی احتیاط برتنا ضروری ہے۔ شوگر کے مریض اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے سحری کے وقت انسولین کے کم یونٹ، جبکہ افطاری کے وقت ڈوز بڑھا دیں۔ بلڈ پریشر اور دل کے مریض زیادہ نمکیات اور آئل سے تیار کی جانے والی اشیا کا استعمال کم کر دیں۔ بصورت دیگر مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
ماہرین صحت کہتے ہیں کہ مذکورہ بیماریوں میں مبتلا افراد خصوصاً امراض قلب کے مریض افطار پارٹیوں میں بوفے سسٹم سے پرہیز کریں۔ کیونکہ کھانے کے زیادہ اقسام دیکھ کر انسانی فطرت ہے کہ گنجائش سے زیادہ کھا لیتے ہیں۔ جس میں چکنائی اور مصالحہ دار اشیا زیادہ ہوتی ہیں۔ جو بیماریوں میں مزید پیچیدگیاں پیدا کرتی ہیں۔ بلڈ پریشر والے افراد زیادہ نمک والی اشیا سے دور رہیں۔ شوگر کے مریض افطاری میں 2 کھجور کھا سکتے ہیں۔ افطار کے دو گھنٹے بعد تراویح پڑھنے والوں کو واک یا ورزش کی ضرورت نہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں روزے رکھنے کے ساتھ شوگر، بلڈ پریشر اور امراض قلب میں مبتلا افراد احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کریں گے تو مسائل میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ دل کے مرض میں مبتلا ایسے افراد جو خون پتلا کرنے کی دوا استعمال کرتے ہیں، وہ اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے روزہ رکھیں اور دوا کا استعمال کریں۔
’’امت‘‘ نے اس حوالے سے سول اسپتال کے شعبہ امراض قلب کے پروفیسر ڈاکٹر نواز لاشاری سے بات کی تو انہوں نے بتایا ’’امراض قلب میں مبتلا ایسے مریض جو دوا کا استعمال کرتے ہیں۔ وہ خصوصی طور پر اپنے معالج سے رابطے میں رہیں اور اس کے مشورے سے دوا کا استعمال کریں۔ بلڈ پریشر اور دل کے مریض زیادہ نمکیات اور آئل سے تیار کی جانے والی اشیا کا استعمال کم کریں۔ بصورت دیگر ان کیلئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
دل کے مرض میں مبتلا افراد سحری کے وقت مرچ مصالحے والی اشیا بھی بالکل استعمال نہ کریں۔ روٹی، دہی کے ساتھ یا لسی وغیرہ سے سحری کرلیں۔ سحری میں خاص طور پر پانی زیادہ پینے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ جسم میں پانی کی کمی سے خون گاڑھا ہونے اور مریض کی حالت بگڑنے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔ افطار میں ایک دم پیٹ بھر کے نہ کھائیں۔ تھوڑا تھوڑا کھائیں۔ سونے سے کم از کم دو تین گھنٹے پہلے تک کھانا کھالیں۔ زیادہ سبزیاں اور پھل کھائیں۔ گوشت کم ہو۔ چکن کھا سکتے ہیں‘‘۔
ایک سوال پر پروفیسر نواز نے کہا ’’بلڈ پریشر اور شوگر کے مریض روزے کی حالت میں روزانہ کی بنیاد پر اپنی شوگر اور بلڈ پریشر چیک کریں۔ خاص پر اپنے معالج کو اس کے بارے میں آگاہ کریں۔ جبکہ بلڈ پریشر کے مریض نمک والی اشیا سے دور رہیں۔ گھر کے کھانوں پر اکتفا کریں اور باہر کے کھانوں سے پرہیز کریں‘‘۔
پروفیسر آف میڈیسن اور شوگر کے مرض کے معروف فزیشن زمان شیخ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ شوگر کے ایسے مریض جو انسولین کا استعمال کرتے ہیں، وہ سحری کے وقت انسولین کی ڈوز کم کریں۔ جبکہ افطاری میں ڈوز کو بڑھا دیں۔ جبکہ عام دنوں میں صبح کے اوقات میں ڈوز کو بڑھایا جاتا ہے اور شام کے اوقات میں ڈوز کم کر دی جاتی ہے۔ تاہم انسولین کی مقدار کے حوالے سے اپنے متعلقہ ڈاکٹرز سے ضرور مشورہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں افطار کے دو گھنٹے بعد تراویح پڑھنے والوں کو واک یا ورزش کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ شوگر کے مریضوں کیلئے تراویح پڑھنا عبادت کے ساتھ ساتھ بہترین جسمانی ورزش بھی ہے۔ پروفیسر زمان شیخ کے بقول شوگر اور بلڈ پریشر کے مریض عام دنوں میں بھی اور خصوصاً رمضان میں زیادہ نمک والی اشیا، خاص طو ر پر چینی کا استعمال نہ کریں۔ شوگر کے مریض افطار میں دو کھجور کھا سکتے ہیں۔ تاہم پکوڑے، کھجلہ، پھینی سمیت دیگر تلی ہوئی اشیا سے اجتناب کریں۔
سارا دن روزے رکھنے سے معدہ پرسکون رہتا ہے۔ لیکن افطار میں تیز مرچ مصالحے والی کھانے پینے کی اشیا کھانے سے معدہ کا عمل متاثر ہوجاتا ہے۔ لہذا افطار احتیاط و اعتدال سے کریں۔ روزے کی حالت میں شوگر اور بلڈ پریشر کومسلسل چیک کرتے رہیں اور اس سے متعلق اپنے معالج کو آگاہ کریں۔ انہوں نے بتایا کہ شوگر، امراض قلب اور بلڈ پریشر کے مریض رمضان میں افطار ڈنر میں بوفے کے استعمال سے پرہیز کریں۔ کیونکہ بوفے میں کھانے کی زیادہ اقسام دیکھ کر انسانی فطرت ہے کہ وہ گنجائش سے زیادہ کھا لیتا ہے۔ جس میں چکنائی اور مصالحہ دار اشیا زیادہ ہوتی ہیں۔ جو بیماریوں میں مزید پیچیدگیاں پیدا کرتا ہے۔