بھارتی ریاست اُتر پردیش کی سنبھل پولیس نے ہندو تہوار ہولی کے موقع پر مشہور جامع مسجد سمیت 10 مساجد کو پلاسٹک کی چادروں اور ترپالوں سے ڈھانپنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ انہیں 14 مارچ کو ہونے والے ہولی کے جلوس سے بچانے کے لیے اقدام ہے، جو مساجد کے پاس سے گزرے گا۔ ہولی کا تہوار اس بار رمضان کے مقدس میں آرہا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے کہا کہ یہ فیصلہ دونوں مذہبی تقریبات کے لیے ہموار کارروائی کو یقینی بنانے کے لیے لیا گیا ہے۔
ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) شریش چندر نے کہا کہ ہولی کے جلوس کے معمول کے روٹ کے ساتھ تمام مذہبی مقامات کا احاطہ کیا جائے گا۔
اس سے قبل سنبھل پولیس کے سینئر افسر انوج کمار چودھری کی تجویز کے بعد ایک تنازعہ کھڑا ہوا تھا کہ مسلمان ہولی کے دوران اپنے گھروں میں رہیں کیونکہ یہ سال میں صرف ایک بار آتی ہے۔ ان کے تبصرے کی اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے تائید کی تھی۔
انوج کمار چودھری کا کہنا تھا کہ ہولی سال میں صرف ایک بار آتی ہے، لیکن جمعہ کی نماز سال میں 52 بار ہوتی ہے۔ ہم نے واضح پیغام دیا ہے کہ اگر مسلمان نہیں چاہتے کہ جب لوگ ہولی کھیل رہے ہوں تو ان پر رنگ نہ پڑیں، تو انہیں گھر پر رہنا چاہیے۔ انوج کمار کے اس متنازعہ اور نفرت انگیز بیان پر انہیں بھارتی مسلمانوں نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔