فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت نے بنگلہ دیش کا پانی بھی روکنے کی تیاری شروع کر دی

نئی دہلی: بھارت نے ایک بار پھر خطے کے امن اور استحکام کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے مبینہ حملے کو جواز بنا کر نئی دہلی نے پاکستان کے ساتھ تاریخی سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جسے مبصرین نے نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے بلکہ بھارت کی آبی دہشت گردی سے تعبیر کیا ہے۔

سندھ طاس معاہدہ، جو 1960 میں عالمی ضمانتوں کے ساتھ طے پایا تھا، اب تک پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم کا ضامن رہا ہے۔ تاہم، بھارت نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ پانی جیسے انسانی مسئلے کو بھی سیاسی انتقام کے لیے استعمال کرنے سے گریز نہیں کرتا۔ اس فیصلے کے بعد نہ صرف پاکستان بلکہ بنگلہ دیش میں بھی شدید خدشات نے جنم لیا ہے، جہاں گنگا پانی معاہدہ 2026 میں تجدید کے مرحلے میں داخل ہونے والا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت سندھ طاس معاہدے جیسے عالمی معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر سکتا ہے تو وہ گنگا معاہدے کی خلاف ورزی سے بھی نہیں ہچکچائے گا۔

معروف ماہر آبی امور نُتن من موہن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کا یہ اقدام خود بنگلہ دیش کی جانب سے بھارت کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہے، جہاں پہلے ہی شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد نئی عبوری حکومت نے چین اور پاکستان کے ساتھ قریبی سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔