نئی دہلی: آپریشن سندور کے خلاف بولنے پر اشوکا یونی ورسٹی کے پروفیسر علی خان محمود آباد گرفتار کرلیا۔ یوٹیوبر جیوتی ملہوترا اور دیویندر سنگھ سمیت مزید 30 افراد پکڑے گئے۔ یوٹیوبرز پر پاکستانی حکام کو خفیہ معلومات دینے کے الزام۔ گرفتار 25 افراد نے پاکستان کی حمایت میں مواد سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے ریاست ہریانہ کی اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمودآباد کو دہلی میں ان کے گھر سے گرفتار کیا، انہیں ’آپریشن سندور‘ سے متعلق بیان دینے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
بھارتی پروفیسر کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی یوتھ ونگ کے جنرل سیکریٹری یوگیش جھتری نے ہریانہ کے ضلع سونی پت میں شکایت درج کروائی تھی جس کی تصدیق ان کے وکیل کی جانب سے کی گئی۔
علی خان محمودآباد پر فرقہ وارانہ بیانات، نفرت انگیز مہم، بغاوت، تخریبی سرگرمیوں پر اکسانے اور مذہبی عقائد کی توہین جیسے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
بھارتی پولیس نے ہریانہ، پنجاب اور دہلی میں خاتون ولاگر اور یونیورسٹی پروفیسر سمیت متعدد افراد کو پاکستان سے مبینہ روابط اور حالیہ پاک بھارت کشیدگی سے متعلق بیانات پر گرفتار کر لیا ہے۔
22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پر بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے تنازع میں عالمی سطح پر ناکامی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور وہ اپنے ہی شہریوں کو مختلف طریقوں سے نشانہ بنارہا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے دوران بھی گودی میڈیا میں جھوٹ کا بازار گرم رہا اور بھارتی میڈیا میں صرف جھوٹی اور بے بنیاد خبریں ہی چلائی گئیں جس کی عالمی اداروں نے بھی تصدیق کی۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos