فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کے نتائج نکلنے کا امکان نہیں ، خامنہ ای

تہران : ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کے نتائج نکلنے کا امکان نہیں ہے، اسلامی جمہوریہ کی یورینیم افزودگی کی سرگرمیوں پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے  کے مطابق خامنہ ای نے منگل کے روز تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکلے گا، ہمیں نہیں معلوم کیا ہوگا لیکن ایران کے یورینیم افزودگی کے حق سے انکار کرنا ’بڑی غلطی‘ ہے۔ایران اور امریکہ نے 12 اپریل سے اب تک عمان کی ثالثی میں مذاکرات کے 4 ادوار کئے ہیں، جو 2015 کے جوہری معاہدے سے واشنگٹن کی دستبرداری کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سب سے اعلیٰ سطح کا رابطہ ہے۔

فریقین نے 11 مئی کو ہونے والی تازہ ترین ملاقات کے دوران ایک اور دور کے مذاکرات پر اتفاق کیا تھا، جسے تہران نے ’مشکل مگر مفید‘ قرار دیا جبکہ امریکی اہلکار نے کہا تھا کہ واشنگٹن ’حوصلہ افزا‘ محسوس کر رہا ہے۔ایران اس وقت یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر رہا ہے، جو 2015 کے معاہدے میں مقرر کردہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے لیکن جوہری ہتھیار کے لئے درکار 90 فیصد سطح سے کم ہے۔

امریکا سمیت مغربی ممالک طویل عرصے سے ایران پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کا الزام لگاتے آئے ہیں، جبکہ ایران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پ±رامن مقاصد کے لئے ہے۔

ایران بارہا اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کے اس کے حق پر ’کوئی بات ’ نہیں ہوسکتی، جبکہ امریکی چیف مذاکرات کار سٹیو وٹکوف نے اسے ایک ’ریڈ لائن‘ قرار دیا ہے۔

اتوار کے روز وٹکوف نے کہا تھا کہ امریکہ ’یورینیم افزودگی کی ایک فیصد صلاحیت کی بھی اجازت نہیں دے سکتا۔ایران کے وزیر خارجہ اور چیف مذاکرات کار عباس عراقچی نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ اگر امریکہ واقعی یہ یقینی بنانا چاہتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے تو ایک معاہدہ ممکن ہے اور ہم ایک سنجیدہ بات چیت کے لئے تیار ہیں تاکہ ایسا حل حاصل کیا جا سکے جو ہمیشہ کے لئے اس نتیجے کی ضمانت دے۔

انہوں نے کہا کہ ایران میں یورینیم کی افزودگی معاہدے کے ساتھ یا اس کے بغیر بھی جاری رہے گی۔ایرانی سفارت کاروں نے کہا ہے کہ تہران اس بات کے لئے تیار ہو سکتا ہے کہ وہ کچھ عرصے کے لئے اس بات پر پابندیاں قبول کرے کہ وہ یورینیم کو کتنی مقدار میں اور کس سطح تک افزودہ کرے گا۔