فوٹو انٹر نیشنل میڈیا
فوٹو انٹر نیشنل میڈیا

اسپینش پارلیمنٹ میں اسرائیل سے اسلحہ کی تجارت روکنے کی قرارداد منظور

میڈرڈ : اسپین کی پارلیمان نے ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ اسلحے کی تجارت پر پابندی عائد کرنے کی قرارداد کی منظوری دے دی ہے۔

یہ اقدام یورپ میں بڑھتے ہوئے عوامی دباؤ اور اسرائیل سے غزہ میں قحط اور نسل کشی کا سلسلہ روکنے کے مطالبے کے تناظر میں سامنے آیا ہے، جو گزشتہ 18 ماہ سے جاری ہے۔

منگل کی شب ہسپانوی پارلیمنٹ میں بائیں بازو اور قوم پرست جماعتوں کی جانب سے پیش کردہ ایک قرار داد منظور کی گئی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ ان ممالک کو اسلحے کی فروخت بند کی جائے جو نسل کشی میں ملوث ہوں اور اس میں اسرائیل کا نام واضح طور پر شامل ہے۔

ہسپانوی پارلیمنٹ میں بائیں بازو اور قوم پرست جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو 176 میں سے 171 ووٹ ملے۔ کنزرویٹو پیپلز پارٹی اور انتہائی دائیں بازو کی ووکس پارٹی نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔

قرارداد کے متن کے مطابق اسرائیل کو اس طرح کے کسی بھی مواد کی فروخت نہ کی جائے جو اسرائیلی فوج کو مضبوط کرسکے۔ قرارداد میں اسپین کے غیر ملکی تجارت کے قانون میں اصلاحات کی سفارش بھی کی گئی

خبر رساں اداروں کے مطابق ہسپانوی قانون سازوں نے بھی اس قرارداد کو سراہا۔

یہ پارلیمانی اقدام ہسپانوی وزیراعظم پیدرو سانچیز کی پیر کے روز کی گئی اپیل کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے اسرائیل کو بین الاقوامی ثقافتی تقریبات، جیسے یورو ویژن گیتوں کے مقابلے، سے باہر رکھنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے روس کی مثال دی جسے یوکرین پر حملے کے بعد ایسی تقریبات سے باہر کردیا گیا تھا۔

میڈرڈ میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سانچیز، جو خود ایک سوشلسٹ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی پالیسیوں کے دیرینہ ناقد ہیں، نے کہا: ’’ہم ثقافت میں بھی دہرے معیار کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘‘

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ’’جب تین سال قبل روس کو بین الاقوامی مقابلوں سے باہر نکالا گیا تو کسی کو حیرت نہیں ہوئی۔ اسی اصول پر اسرائیل کو بھی شامل نہیں ہونا چاہیے۔‘‘