تل ابیب/ تہران : الجزیرہ ٹی وی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے دن کے وقت ایران پر کیے جانے والے فضائی حملے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیلی فضائیہ ایرانی فضائی دفاعی نظام کی موجودگی سے بے پرواہ ہو کر کارروائیاں انجام دے رہی ہے، جو دونوں حریفوں کے درمیان طاقت کے توازن میں بڑی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے امور کے ماہر ناٹنگھم ٹرینٹ یونیورسٹی کے بین الاقوامی امور کے ماہر عماد الانیس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے دن کی روشنی میں فضائی حملے غیرمعمولی اور "بے مثال” ہیں۔ ان کے مطابق "یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ اسرائیلی فضائیہ کو ایران کی فضا میں مکمل آزادی حاصل ہے اور انہیں ایرانی دفاعی نظام سے کسی قسم کا خوف یا مزاحمت درپیش نہیں۔”
انہوں نے کہا کہ ایران کی جوابی صلاحیت محدود دکھائی دیتی ہے۔ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں ایران کی فوجی استعداد نمایاں حد تک کمزور پڑ گئی ہے۔الانیس نے واضح کیا کہ اسرائیل کی کارروائیاں کسی فوری اور محدود حملے تک محدود نہیں بلکہ یہ ہفتوں پر محیط ایک بڑے پیمانے کی مہم ہو سکتی ہے جس میں سینکڑوں اہداف شامل ہوں گے۔ ان کے مطابق یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ یہ محض چند اہداف کو نشانہ بنانے کی بجائے ایک وسیع اور مسلسل حملے کی حکمت عملی ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا ہدف ممکنہ طور پر ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ یا غیر فعال کرنا ہے، جن میں سے کئی زمین کے اندر گہرائی میں مضبوط حفاظتی ڈھانچوں میں موجود ہیں۔ تاہم ان کے بقول اتنا ہی اہم پہلو یہ ہے کہ اسرائیل ایران کے اہم عسکری و جوہری ماہرین کو بھی نشانہ بنا رہا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیل کو ایرانی قیادت اور سائنسدانوں کے بارے میں نہایت اعلیٰ سطح کی انٹیلی جنس حاصل ہے جو ایران کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos