تہران: ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل کے ساتھ تنازع کو دیگر ملکوں تک پھیلانا نہیں چاہتا، اس تنازع کو اس وقت تک پھیلانا نہیں چاہتے جب تک کہ یہ ہم پر مسلط نہ کر دیا جائے۔
تہران میں غیر ملکی سفیروں سے گفتگو کرتے ہوئے عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کے خلاف دفاع کا پورا حق رکھتے ہیں، ہم جوہری پروگرام پر سفارتی کوششوں پر توجہ دے رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے کسی بھی پیشگی اشتعال کے بغیر جمعے کی صبح سے ایران کے مختلف علاقوں پر حملے شروع کیے، جن میں تہران اور نطنز کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں عام شہری، خواتین، بچے، نیوکلیئر سائنسدان اور کئی فوجی کمانڈر جاں بحق ہوئے، جن میں سے بیشتر اپنے گھروں میں موجود تھے۔
عراقچی نے واضح کیا کہ یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا چھٹا دور عمان کے دارالحکومت مسقط میں طے تھا۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت نے جوہری تنصیبات پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین کی آخری حد بھی پار کر دی ہے اور اس پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خاموشی انتہائی افسوسناک ہے۔
انہوں نے ان ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی، جبکہ بعض یورپی ممالک پر تنقید کی جو ایران پر تنقید کر رہے ہیں۔ عراقچی نے کہا کہ ایران نے اپنے دفاع میں جوابی کارروائیاں کی ہیں اور ان حملوں کا دائرہ قابض فلسطینی علاقوں میں صیہونی عسکری اور اقتصادی اہداف تک محدود رکھا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں صرف عسکری اہداف کو نشانہ بنایا گیا، لیکن جب تہران ریفائنری اور عسلویہ جیسے اہم اقتصادی مراکز کو نشانہ بنایا گیا، تو ایران نے بھی قابض علاقوں میں اقتصادی تنصیبات پر حملے کیے۔
عراقچی نے کہا کہ خلیج فارس کے حساس علاقے میں کشیدگی بڑھانا ایک خطرناک اقدام ہے، جو خطے اور دنیا کو جنگ کی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ان اقدامات کی فوری اور سخت مذمت کرے۔
عراقچی نے اسرائیلی حملوں میں امریکہ کے ملوث ہونے کا بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ ایران کے پاس اس کے شواہد موجود ہیں، جن میں خطے میں امریکی اڈوں کی مدد بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے اعلیٰ حکام کے بیانات بھی اس معاونت کی تائید کرتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران جنگ کو وسعت نہیں دینا چاہتا، لیکن اگر مجبور کیا گیا تو دفاع کا حق استعمال کیا جائے گا۔ عراقچی نے کہا کہ ایران کی جوہری پالیسی پرامن ہے اور ایران جوہری ہتھیاروں کے حصول کو ممنوع اور غیر قانونی سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسقط میں ہونے والے مذاکرات میں ایران نے امریکہ کے سامنے ایک معقول تجویز رکھنے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن اسرائیل نے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کے لیے حملہ کیا، جیسا کہ ماضی میں نطنز پر تخریبی کارروائیاں اور سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی جاتی رہی ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ہماری کوششوں کے خلاف یہ جارحیت ہم پر مسلط کی گئی، ہم اپنا دفاع کر رہے ہیں جو بالکل جائز اور مضبوط ہے۔
عباس عراقچی نے یہ بھی کہا کہ ہمارا دفاع جارحیت کا ردعمل ہے، جارحیت رُکے گی تو ہمارا ردعمل بھی خودبخود رُک جائے گا۔
عراقچی نے کہا کہ امریکہ نے گزشتہ دو دنوں میں غیر رسمی پیغامات کے ذریعے کہا کہ اس کا حملے سے کوئی تعلق نہیں، لیکن ایران ان بیانات پر یقین نہیں رکھتا۔ اگر امریکہ واقعی بے تعلق ہے تو اسے کھل کر اسرائیلی حملے کی مذمت کرنی چاہیے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کا انحصار اس بات پر ہے کہ عالمی برادری صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف کھڑے ہو، بصورت دیگر بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑانے کے نتائج پوری دنیا کو بھگتنا پڑیں گے۔
اتوار کی شب ایرانی سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو میں عراقچی نے کہا "واشنگٹن اور بعض یورپی دار الحکومتوں کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی حوصلہ افزائی ایک تاریخی غلطی ہے جس کے دنیا بھر پر بڑے اثرات مرتب ہوں گے۔” انھوں نے زور دیا کہ "یہ جنگ جو اسرائیل نے شروع کی ہے، قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔”
انھوں نے مزید کہا "اگر اسرائیلی جارحیت رُک جائے تو ہم سفارت کاری اور مذاکرات کی جانب واپسی کے لیے فضا سازگار بنائیں گے۔” ان کا کہنا تھا کہ حملوں کا تسلسل کسی بھی سیاسی کوشش کو ناکام بنا رہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اُمید ظاہر کی کہ پیر کے روز بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں ایک واضح موقف سامنے آئے گا جس میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی مذمت کی جائے گی۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ان حملوں کی مذمت نہ کی گئی تو یہ حملے جاری رکھنے کی کھلی ترغیب ہو گی۔ عراقچی نے یہ الزام بھی لگایا کہ امریکا اور بعض یورپی ممالک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اسرائیل کے خلاف کوئی اقدام کرنے سے روک رہے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos