فوٹو بشکریہ انٹرنیشنل میڈیا
فوٹو بشکریہ انٹرنیشنل میڈیا

جنگ کا آٹھواں روز: ایران کا جنوبی اسرائیل میں میزائلوں سے حملہ، عمارتیں ملیامیٹ ، درجنوں افراد زخمی

تہران۔ تل ابیب: ایران کی جانب سے جنگ کے آٹھویں روز جنوبی اسرائیل میں میزائلوں سے حملہ کیا گیا ہے جس سے متعدد عمارتیں ملیا میٹ ہو گئی ہیں اور بیشتر مقامات سے دھواں اٹھ رہا ہے، مائیکرو سافٹ کا دفتر بھی متاثر ہوا۔

اسرائیلی فوج نے میزائل روکنے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے انٹرسیپٹر میں ممکنہ خرابی کو اس کی وجہ قرار دے دیا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران نے آج صبح ایک مرتبہ پھر اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کردی، اسرائیل کے شہر بیرشیبا میں ایک میزائل گرنے سے مائیکرو سافٹ آفس کے قریب بڑے پیمانے پر آگ لگ گئی۔

اسرائیلی ایمرجنسی سروسز کے مطابق بیر شیبہ میں ایرانی میزائل حملے میں پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

یہ میزائل متعدد رہائشی عمارتوں کے قریب گرا جس سے قریبی گھروں کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔

سی این این کے مطابق یہ میزائل جس جگہ گرا وہاں ٹیکنالوجی پارک بھی تھا جہاں امریکی ٹیکنالوجی مائیکروسافٹ کا دفتر بھی موجود تھا۔

attack

بحیرۂ مردار میں ڈرونز کی دو بار پروازوں کے بعد بیلسٹک میزائل داغے گئے، حملے میں کسی کے ہلاک ہونے کی اطلاع نہیں ملی البتہ جنوبی اسرائیل کے علاقے بیرشیبا میں سینکڑوں گاڑیوں کی تباہی کی اطلاعات آئی ہیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق آپریشن وعدہ صادق سوم کے تحت میزائل حملے کی چودھویں لہر اٹھی جس کی ایران نے ویڈیو بھی جاری کی، اس لہر میں اسرائیلی فوج کے کمانڈ اور انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا گیا۔

دوسری طرف اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ رات بھر تہران میں درجنوں حملے کیے، ان حملوں میں 60 طیاروں نے حصہ لیا اور 120 اہداف کو نشانہ بنایا، ان حملوں میں میزائل بنانے والی فیکٹریوں کو نشانہ بنانے کا بھی دعویٰ کیا گیا۔

israel

اسرائیلی حکام نے جنوبی اسرائیل میں ایرانی حملے کے بعد بیرشیبا کا ریلوے سٹیشن بند کر دیا ہے، شہریوں کو متاثرہ مقامات سے دور رہنے کی ہدایت کی، بتایا گیا ہے کہ یہ میزائل براہ راست داغا گیا ہے، اسے دفاعی نظام روکنے میں ناکام رہا۔

قطری نشریاتی ادارے کے مطابق بیرشیبا میں ابھی ہدف کا پتا نہیں چل سکا، البتہ متاثرہ مقامات سے دھواں اٹھتا نظر آ رہا ہے، اس علاقے میں سائرن بج رہے ہیں، اسرائیلی فوج کے مطابق میزائل حملوں کو ناکارہ بنانے کی کوشش جاری ہے۔

ٹرمپ جنگ میں شمولیت کا فیصلہ دو ہفتوں میں کریں گے،ترجمان وائٹ ہائوس

دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ہفتوں میں اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری تنازع میں براہ راست کارروائی کے حوالے سے فیصلہ کریں گے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے پریس بریفنگ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مستقبل قریب میں ایران سے مذاکرات کے امکانات کے حقائق کی بنیاد پر کارروائی کے حوالے سے دو ہفتوں کے اندر میں اپنا فیصلہ کروں گا۔

ترجمان نے بتایا کہ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ایران کے ساتھ سفارتی حل نکالا جائے لیکن ان کی اولین ترجیح یقینی بنانا ہے کہ ایرانی جوہری ہتھیار نہ بنائے۔

انہوں نے کہا کہ معاہدہ تہران کو یورینیم افزودگی سے روکنے اور ایران کی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی صلاحیت کو روکنے کے لیے ہوگا۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا کہ صدر ٹرمپ ہمیشہ سفارتی حل پر دلچسپی رکھتے ہیں، وہ پیس میکر ہیں، وہ امن کے ذریعے مضبوط صدر ہیں، اگر سفارت کاری کے لیے کوئی موقع ہے تو پھر صدراس موقعے کو حاصل کریں گے لیکن وہ طاقت کے استعمال سے بھی کبھی خوف زدہ نہیں ہوں گے۔

ایران پر حملے کے لیے کانگریس اجازت سے متعلق سوال پر لیویٹ نے کہا کہ واشنگٹن نے اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے قریب نہیں رہا ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ ٹرمپ کو اسرائیل کے حملوں کے بارے میں بریفنگ کیا جاتا ہے اور ایران کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اگر وہ جوہری ہتھیاروں پر جاری اپنا کام نہیں روکتے۔