فائل فوٹو
فائل فوٹو

حماس کی چھٹی، اسرائیل 2 ہفتے میں غزہ جنگ ختم کرنے پر تیار

تل ابیب: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو غزہ میں جنگ ختم کرنے پر متفق ہوگئے ہیں۔

اسرائیلی اخبار ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کی رپورٹ کے مطابق  دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو میں فیصلہ کیا گیا کہ غزہ کی جنگ آئندہ دو ہفتوں میں ختم کر دی جائے گی۔

اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت متحدہ عرب امارات، مصر اور دو دیگر عرب ممالک غزہ میں حماس کی جگہ مشترکہ حکومت قائم کریں گے حماس کی قیادت کو جلا وطن کیا جائے گا اور تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔

تاہم کئی عرب ممالک پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ وہ غزہ کی تعمیرِ نو میں اس وقت تک شریک نہیں ہوں گے جب تک فلسطینی اتھارٹی کو وہاں کردار نہ دیا جائے جو کہ مستقبل کے دو ریاستی حل کی راہ ہموار کر سکتا ہے لیکن نیتن یاہو فلسطینی اتھارٹی کے کسی بھی کردار کو سختی سے مسترد کر چکے ہیں۔

ادھر حماس کی قیادت بھی جلاوطنی کے مطالبے کو بارہا مسترد کرچکی ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ پرجوش ٹیلی فون کال پیر کی رات ہوئی جس میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر بھی شریک تھے۔

مزید برآں، ان رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ کے شہری جو ہجرت کرنا چاہیں گے، انہیں چند نامعلوم ممالک میں بسانے کا بندوبست کیا جائے گا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور شام اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کریں گے، اور دیگر عرب و مسلم ممالک بھی اس کی پیروی کریں گے۔

اس کے بدلے میں، اسرائیل مستقبل میں دو ریاستی حل کی حمایت کا اعلان کرے گا، بشرطیکہ فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کی جائیں۔ اس کے ساتھ ہی، امریکا مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرنے پر آمادہ ہوگا۔

یہ تفصیلات اس تناظر میں بھی اہم ہیں کہ منگل کو ایران کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد اسرائیلی جوابی حملے کے منصوبے پر ٹرمپ نے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا، اور نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن مقدمے کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔