تل ابیب : غزہ میں فوجی آپریشن میں توسیع کے حکومتی منصوبے کے خلاف اسرائیل میں ہزاروں افراد نے احتجاج کیا اور حکومت سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
مظاہرین نے بینر اور قیدیوں کی تصاویر اٹھا رکھیں تھیں جو اب بھی غزہ میں قید ہیں۔ انھوں نے حکومت سے یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
صحافیوں نے مظاہرین کی تعداد کئی ہزار بتائی جبکہ قیدیوں کے اہل خانہ کے فورم نے کہا کہ تقریباً ایک لاکھ افراد اس مظاہرے میں شریک ہوئے۔ اگرچہ حکام کی جانب سے کوئی سرکاری اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے، لیکن شرکا کی تعداد پہلے کے حکومت مخالف جنگی مظاہروں سے کہیں زیادہ تھی۔
غزہ میں 50 یرغمالیوں کے اہل خانہ اور مظاہرین کو خدشہ ہے کہ اس منصوبے سے یرغمالیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔مظاہرین نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنائیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق یرغمالیوں میں سے ایک کی ماں نے اسرائیل میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے، حالانکہ ملک کی مرکزی مزدور یونین اس کی حمایت نہیں کرے گی۔
‘یرغمالیوں کے اہل خانہ کی نمائندگی کرنے والے ایک گروپ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر کہا کہ ’لڑائی کو وسعت دینے سے یرغمالیوں اور فوجیوں کو خطرہ ہے – اسرائیلی عوام انہیں خطرے میں ڈالنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کو فوج کے چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر کی جانب سے بھی سخت مخالفت کا سامنا ہے جنھوں نے وزیر اعظم کو متنبہ کیا تھا کہ غزہ پر مکمل قبضہ ‘جال میں پھنسنے کے مترادف ہے’ اور اس سے زندہ یرغمالیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
ایک مقتول قیدی کے رشتے دار شاہار مور زہارو نے کہا "وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے لیے یہ براہِ راست پیغام ہے … اگر آپ نے غزہ کے کچھ حصوں پر حملہ کیا اور قیدی مارے گئے، تو ہم آپ کا پیچھا کریں گے
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos