عراقی محکمہ موسمیات کے مطابق یہ شدید گرمی کی لہر ایک ہفتے سے زائد عرصے تک جاری رہ سکتی ہے۔
عراقی وزارت بجلی کے مطابق ریکارڈ گرمی، صارفین کی بڑھتی ہوئی طلب، اور بابِل و کربلا میں زائرین کی آمد کی وجہ سے بجلی کے نظام پر غیر معمولی بوجھ پڑا، جس کے نتیجے میں دو ٹرانسمیشن لائنیں بند ہو گئیں اور ملک بھر میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن ہوگیا۔
وزارت کے بیان کے مطابق اس شٹ ڈاؤن کے باعث گرڈ سے 6000 میگاواٹ سے زائد بجلی اچانک اور غیر ارادی طور پر ختم ہو گئی اور پاور پلانٹس نے بھی کام کرنا بند کر دیا۔
عراقی وزارت بجلی نے مزید کہا کہ ہماری ٹیمیں فوری طور پر بحالی کے لیے متحرک ہو گئی ہیں، اور اگلے چند گھنٹوں میں بجلی کے نظام کی مرحلہ وار بحالی شروع کر دی جائے گی۔
حکام نے بعد ازاں اعلان کیا کہ جنوبی صوبوں ذی قار اور میسان میں مرحلہ وار بجلی کی بحالی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، جبکہ اہم بندرگاہی شہر بصرہ میں منگل کی صبح تک بجلی کی فراہمی بحال ہونے کی توقع ہے۔
عراق میں روزانہ کی بنیاد پر بجلی کی بندش کے باعث بیشتر گھروں میں جنریٹرز کا استعمال عام ہے جس کی وجہ سے مکمل بریک ڈاؤن کے اثرات کو کچھ حد تک کم ضرور کیا، مگر ہر گھر کا پورا نظام ان جنریٹرز سے نہیں چل پاتا۔
شمالی عراق کا خودمختار کردستان علاقہ اس بریک ڈاؤن سے محفوظ رہا، کیونکہ اس علاقے نے بجلی کے شعبے میں اصلاحات کی ہیں اور ایک تہائی آبادی کو چوبیس گھنٹے سرکاری بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos