فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

افغانستان میں لڑکیوں پر مذہبی تعلیم کیلیے مدارس جانے پر بھی پابندی

کابل: طالبان حکومت کے سربراہ ہبت اللہ اخوندزادہ نے کابینہ اجلاس میں لڑکیوں کے اسکولوں کے ساتھ مدارس میں مذہبی تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کی ہدایت کی ہے۔

افغانستان انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے دو وزرا نے بتایا کہ امیرِ طالبان نے دو ہفتے قبل کابینہ اجلاس میں کہا کہ خواتین کا مذہبی تعلیم کے لیے مدرسہ جانا شرعی طور پر جائز نہیں۔

وزرا نے مزید بتایا کہ امیر طالبان ہبت اللہ اخوندزادہ نے موٌقف اختیار کیا کہ خلافتِ ثالثہ کے دور میں بھی خواتین کو مساجد جانے کی اجازت نہیں تھی لہٰذا یہ عمل درست نہیں سمجھا جا سکتا۔

ایک اور وزیر نے اس بات کی تصدیق کی کہ امیرِ طالبان کے بیان سے کابینہ کے کئی اراکین شدید مایوسی کا شکار ہیں تاہم کسی کو ان کے سامنے اختلاف کرنے کی جرات نہیں ہوئی۔

قندھار سے تعلق رکھنے والے ایک ذریعے نے افغانستان انٹرنیشنل کو بتایا کہ اب تک کسی وزیر کو یہ ہمت نہیں ہوئی کہ وہ امیر کے موقف کے خلاف دلیل پیش کرسکے۔

کابینہ وزراء کا مزید کہنا تھا کہ طالبان حکومت کے کئی رہنما اور علما اس سال لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولنے کی توقع کر رہے تھے مگر اب مذہبی تعلیم کو بھی ناقابلِ قبول قرار دے رہے ہیں۔

ایک وزیر کے بقول امیر طالبان کا یہ مؤقف قرآن اور سنت کی واضح تعلیمات کے منافی ہے۔ مذہبی تعلیم تمام مسلمانوں، مرد و عورت، دونوں پر فرض ہے۔

ایک اور طالبان اہلکار نے خبردار کیا کہ اگر خواتین پر پابندیوں کا سلسلہ جاری رہا تو افغانستان دوبارہ جنگی سرداروں کا میدانِ جنگ بن سکتا ہے۔