دریاؤں میں طغیانی، پنجاب بھر میں سیلابی صورتحال تشویشناک

پنجاب کے مختلف اضلاع میں دریائے چناب، راوی اور ستلج میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھنے لگی ہے جس کے باعث اگلے 48 گھنٹوں کے دوران بلند اور انتہائی درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ بھارت سے آنے والے سیلابی ریلوں نے ندی نالوں میں بھی شدید طغیانی پیدا کر دی، جس کے نتیجے میں ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں، دیہات اور تعلیمی ادارے زیر آب آ گئے جبکہ متعدد علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ اب تک ایک لاکھ 74 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

شکر گڑھ اور سیالکوٹ بدترین متاثر

شکر گڑھ میں خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد سیلابی پانی میں گھر گئے جنہیں ریسکیو ٹیموں نے نکالنے کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ دوسری جانب سیالکوٹ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 405 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جو کہ 11 سالہ ریکارڈ ہے۔ شدید بارش کے بعد شہر مکمل طور پر تاریکی میں ڈوب گیا، بجلی کی فراہمی معطل رہی اور نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔

دریاؤں میں پانی کی صورتحال

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق:

  • دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 95 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔

  • دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر 90 ہزار کیوسک اور شاہدرہ پر 40 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

  • نالہ ڈیک میں بھی خطرناک حد تک پانی جمع ہونے سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

متاثرہ اضلاع میں انخلا

بہاولنگر، قصور، اوکاڑہ، بہاولپور، پاکپتن اور وہاڑی سے ہزاروں افراد محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں۔ احمدیار اور گردونواح میں سیلابی ریلے کے باعث بستیاں زیر آب آ گئیں جبکہ سینکڑوں ایکڑ پر تیار فصلیں بھی تباہ ہو گئیں۔

حکومت اور اداروں کی سرگرمیاں

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اہم اجلاس میں این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ساتھ قریبی رابطہ رکھا جائے اور متاثرہ اضلاع میں ریسکیو اور ریلیف کارروائیوں کو تیز کیا جائے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر کے مطابق پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سیلابی خطرات بڑھ رہے ہیں اور آئندہ سال یہ صورتحال 22 فیصد زیادہ تباہ کن ہو سکتی ہے۔

موسمی پیشگوئی

محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 12 سے 24 گھنٹوں کے دوران لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، راولپنڈی ڈویژن، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں شدید بارشوں کا امکان ہے۔ سیالکوٹ شہر کے کئی علاقے اب بھی پانی اور اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں جبکہ ریلوے ٹریکس اور بازار مکمل طور پر متاثر ہوئے ہیں۔