واشنگٹن،امریکی اپیل کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں عائد کیے گئے بیشتر عالمی ٹیرف کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے، جس پر سابق صدر نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر لکھا کہ تمام ٹیرف بدستور نافذ ہیں اور یہ امریکا کے لیے ضروری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلہ غلط ہے اور اگر ٹیرف ختم ہوئے تو ملک مالی طور پر کمزور ہو جائے گا۔
سابق صدر نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹیرف ہی تجارتی خسارے اور غیر منصفانہ تجارتی رکاوٹوں کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ ہیں۔ ان کے مطابق امریکا اب کسی بھی ملک — چاہے دوست ہو یا مخالف — کے غیر منصفانہ اقدامات کو مزید برداشت نہیں کرے گا، کیونکہ یہ امریکی صنعت، کسانوں اور مزدوروں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ یہ معاملہ بالآخر سپریم کورٹ میں جائے گا اور وہاں سے فیصلہ امریکا کے حق میں آئے گا، جس سے ملک کو دوبارہ طاقتور اور خوشحال بنایا جا سکے گا۔
فیڈرل سرکٹ اپیل کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ٹرمپ نے ٹیرف عائد کرتے وقت اپنی آئینی حدود سے تجاوز کیا۔ عدالت کے مطابق اگرچہ صدر کو ایمرجنسی کی صورت میں وسیع اختیارات حاصل ہوتے ہیں لیکن ان میں ٹیرف لگانے کی خصوصی اجازت شامل نہیں ہے۔
یہ فیصلہ خاص طور پر اپریل میں عائد کیے گئے "جوابی ٹیرف” اور چین، کینیڈا اور میکسیکو پر لگائے گئے اضافی محصولات سے متعلق ہے، جنہیں ٹرمپ نے تجارتی مذاکرات میں دباؤ بڑھانے کے لیے استعمال کیا تھا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos