فائل فوٹو
فائل فوٹو

غزہ میں مزید 4 صہیونی فوجی یرغمال

ندیم بلوچ:
غزہ کے الزیتون محلے میں مجاہدین کے تین گوریلا حملوں نے صہیونی فوج کو پسپائی اختیار کرنے کے ساتھ اپنے ہی اہلکاروں کو ہلاک کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

القسام بریگیڈ کی جانب سے گرفتار کئے گئے سات صہیونی فوجیوں میں سے تین کو ہنیبال پروٹوکال کے تحت اسرائیلی فضائیہ نے ہلاک کردیا ہے۔ جبکہ چار اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرنے میں مجاہدین کامیاب ہوگئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق الزیتون اور صابرا کے محلوں میں القسام بریگیڈ اور صہیونی فوج کے درمیان دوبدو جھڑپوں میں بھاری مشین گنوں کا استعمال کرنے کے ساتھ مارٹرگولے اور آر پی جیز کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔ مجاہدین کا حملہ اس قدر منظم تھا کہ صہیونی فوج میدان جنگ چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوئی۔

بتایا جارہا ہے کہ بھگڈر کے سبب کچھ اسرائیلی سپاہی غلط علاقوں میں گھس گئے جس کی وجہ سے ان کی گرفتاری ممکن ہوئی۔ اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ فوج کے چار اہلکار گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ مزاحمت کاروں نے گزشتہ چند گھنٹوں میں تین حملے گھات لگا کر کیے۔ پہلا واقعہ زیتون کے پڑوس میں تھا، جہاں نہال بریگیڈ پر گھات لگا کر حملہ کیا، جس سے ایک فوجی ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے۔

دوسرے حملے میں صابرا کے پڑوس میں فوجیوں کو نشانہ بنایا اور ہیلی کاپٹروں کی مداخلت کی وجہ سے درجنوں اسرائیلی سپاہی جان بچاکر بھاگنے پر کامیاب ہوگئے۔ تیسرا حملہ بھی زیتون کے پڑوس میں تھا،جہاں القسام بریگیڈ کی طرف سے متعدد اسرائیلی فوجیوں کو زندہ پکڑا گیا۔ گرفتار کئے جانے والے فوجیوں کا تعلق 162 ویں ڈویژن سے ہے۔ اسرائیلی فوجی سنسر شپ نے آپریشن کے دوران لاپتا ہونے والے چار فوجیوں کی قسمت پر مکمل بلیک آؤٹ نافذ کر دیا۔

دریں اثنا اسرائیلی فوجی ہیلی کاپٹر زخمیوں کو لے کر تل ابیب کے اچیلوف اسپتال پہنچے جبکہ القسام بریگیڈز نے مختصر پیغام کے ساتھ ایک تصویر شائع کی جس میں لکھا تھا ’’غزہ پر قبضے کا نتیجہ موت یا گرفتاری ہے۔‘‘

القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں غزہ شہر پر حملہ کرنے کی کسی بھی اسرائیلی کوشش کا سخت جواب دیا جائے گا اور اسرائیل کو اسکی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ قابض فوج اپنے فوجیوں کے خون سے قیمت ادا کرے گی۔ اور یہ کہ "ان شا اللہ، نئے اسرائیلی فوجیوں کو پکڑنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمتی جنگجو انتہائی چوکس، تیار اور با حوصلہ ہیں۔

اس حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پیغام واضح طور پر اشارہ کرتا ہے کہ مزاحمت بڑی تعداد میں اسرائیل کو نقصان پہنچانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ دوسری جانب غزہ سٹی میں قبضے کیلئے صہیونی فوج کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ شدید تھکن اور مزاحمت کارروں کے بڑھتے گوریلا حملوں کے سبب صہیونی فوج محتاط ہونے کے ساتھ میدان جنگ سے راہ فرار اختیار کرنے لگی ہے۔

غزہ سٹی پر قبضے کیلئے یاہو حکومت کی جانب سے حالیہ کال آن ڈیوٹی پر صہیونی ریزرو سپاہیوں نے عدم دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ریزرو سپاہیوں کے تھکن اور مایوسی کی بنیاد پر ڈیوٹی پر رپورٹ کرنے سے انکار کے بعد غزہ سٹی پر قبضے کے اسرائیلی منصوبوں کو بڑا دھچکہ لگا ہے جس کی وجہ سے اب اسرائیل غزہ میں جنگ میں وقفے لینے پر مجبور ہورہا ہے۔

اس سے قبل آٹھ اگست کو اسرائیلی وار کابینہ نے غزہ سٹی پر قبضے کے ایک منصوبے کی منظوری دی جس میں تقریباً دس لاکھ فلسطینیوں کو جنوب کی طرف دھکیلنا، شہر کا گھیراؤ کرنا اور مسلسل حملوں کے بعد اس میں فوجی داخلہ شامل ہے۔ فوج کا ہدف اضافی 60,000 ریزرو فوجیوں کو متحرک کرنا اور 20,000 مزید کی خدمات کو بڑھانا ہے۔ لیکن اسرائیلی حکام اس بات پر غیر یقینی کا شکار ہیں کہ اصل میں کتنے خدمات انجام دیں گے۔ کیونکہ حاضری مسلسل کم ہو رہی ہے۔ کچھ ریزرو فوجیوں نے نے نظریاتی بنیادوں پر خدمات کو مسترد کرنا شروع کر دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جنگ کی سمت کھو چکی ہے یہ جنگ صرف سیاسی بقا کی جنگ بنی ہوئی ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کی آرمرڈ ڈویژن کے اہلکاروں میں نمایاں کمی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ٹینک چلانے کے ماہر فوجیوں کی کمی کا سامنا ہے۔ ہارٹیز نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران اب تک تین سو سے زائد ٹینک چلانے والے ماہر سپاہی ہلاک و زخمی ہوچکے ہیں۔ جبکہ غزہ میں اب تک اسرائیل کے سات سو کے قریب ٹینک کلی اور جزوی طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔

انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز (IISS) کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے پاس تقریباً مختلف اقسام کے 1,000 سے 1,600 کے درمیان مرکاوا ٹینک موجود ہیں۔ غزہ میں تباہ ہونے والے زیادہ تر ٹینک جدید ترین ماڈلز کے تھے جس کی مالیت تین ملین ڈالر سے بھی زائد ہے۔ تاہم غزہ میں ان ٹینکوں کی ناکامی کی وجہ سے اس کی ڈیمانڈ میں واضح گراوٹ دیکھی گئی ہے۔