ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) سے تعاون ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے مطابق یورپی ممالک کی جانب سے عائد پابندیوں کے باعث یہ اقدام کیا جا رہا ہے، تاہم تعاون ختم کرنے کے لیے کوئی حتمی وقت نہیں بتایا گیا۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق صدر مسعود پیزشکیان کی زیر صدارت اجلاس میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے اقدامات کی شدید مذمت کی گئی۔ وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ اگر ایران پر دوبارہ پابندیاں لگائی گئیں تو آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون فوری طور پر معطل کر دیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں حالیہ قرارداد، جس کا مقصد 2015ء کے جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (JCPOA) کے تحت ختم کی گئی پابندیوں کی بحالی روکنا تھا، مطلوبہ ووٹ حاصل نہ کر سکی۔ قرارداد جنوبی کوریا نے پیش کی تھی، تاہم صرف روس، چین، پاکستان اور الجزائر نے اس کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ نو ارکان نے مخالفت کی۔
ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے کہا کہ ایران کسی دباؤ یا حد سے بڑھے مطالبات کے سامنے نہیں جھکے گا۔ انہوں نے کہا کہ "پابندیاں راستے بند کر سکتی ہیں لیکن ہماری سوچ ان رکاوٹوں کو توڑ سکتی ہے۔” ان کے مطابق نطنز یا فردو جیسی تنصیبات پر حملے ایران کے پروگرام کو نہیں روک سکتے، کیونکہ "یہ انسانوں نے بنائی ہیں اور دوبارہ بھی بنائی جا سکتی ہیں۔”
صدر پیزشکیان نے واضح کیا کہ ایران کی جوہری خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور ملک حالات کو بدلنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos