اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے جذباتی خطاب میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت پر خاموش رہنے والے بھی اس جرم میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ انسانیت کے لیے ایک سیاہ باب ہے اور اسے مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
ترک صدر نے مطالبہ کیا کہ فلسطینی نسل کشی کو ختم کیا جائے، غزہ پر بمباری روکی جائے اور انسانی امداد کو بلا رکاوٹ داخل ہونے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل قابو سے باہر ہو چکا ہے اور اس کے اقدامات پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔
اردوان نے یاد دلایا کہ اسرائیل کی جارحیت صرف غزہ اور مغربی کنارے تک محدود نہیں بلکہ شام، ایران، یمن، لبنان اور قطر تک پھیل چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
خطاب کے دوران اردوان نے دل دہلا دینے والی تصاویر دکھائیں جن میں بھوک سے نڈھال خواتین اور غذائی قلت کے شکار بچے نظر آ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 23 ماہ سے یہ مناظر بار بار دہرائے جا رہے ہیں اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
ترک صدر نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں 250 سے زائد صحافی اور درجنوں امدادی کارکن جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، لیکن اس کے باوجود حقیقت کو چھپایا نہیں جا سکتا۔
انہوں نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی کوششوں کو سراہا مگر ساتھ ہی تنقید کی کہ عالمی ادارہ اپنے اہلکاروں کو بھی محفوظ رکھنے میں ناکام رہا ہے۔
اردوان نے امریکا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اتھارٹی کے صدر اور وفد کو اجلاس کے لیے ویزا نہ دینا اقوامِ متحدہ میزبان ملک معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور اس پر جواب طلب کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے دنیا بھر کے ممالک سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف ترکی کے عوام کی نہیں بلکہ اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی بھی نمائندگی کرتے ہیں جن کی آوازیں دبائی جا رہی ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos