مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں امن ممکن نہیں،او آئی سی رابطہ گروپ

 

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ سیاسی و سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔

اجلاس کی صدارت او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور یوسف ایم نے کی، جبکہ پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، نائیجر اور آذربائیجان کے نمائندوں کے علاوہ کشمیری عوام کے حقیقی نمائندوں پر مشتمل وفد نے بھی شرکت کی۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو مستحکم کرنے کے لیے جابرانہ قوانین، آبادیاتی تبدیلیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر ممکن نہیں۔

اجلاس میں شریک وزرائے خارجہ نے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے بھارتی جارحیت، لائن آف کنٹرول پر حملوں اور مقبوضہ وادی میں جاری کریک ڈاؤن کی شدید مذمت کی۔

او آئی سی نے 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات اور آبادیاتی تبدیلیوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کا متبادل نہیں ہو سکتے۔

شرکا نے ہزاروں سیاسی قیدیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاریوں، گھروں کی مسماری، مذہبی اجتماعات پر پابندی اور علیل کشمیری رہنما شبیر شاہ کی مسلسل حراست پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

او آئی سی نے حالیہ جنگ بندی اور ثالثی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد کے واقعات اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔

اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ او آئی سی کشمیری عوام کی سیاسی و سفارتی حمایت جاری رکھے گی اور عالمی برادری کو تنازع کے منصفانہ حل کی جانب متوجہ کرتی رہے گی۔