فوٹو بشکریہ بھارتی میڈیا
فوٹو بشکریہ بھارتی میڈیا

جنسی ہراسانی کیس، دلی پولیس کو نام نہاد روحانی پیشوا کی تلاش

نئی دہلی: دہلی پولیس کو جنسی ہراسانی کے مقدمہ میں بابا کے نام سے مشہور خودساختہ روحانی پیشوا سوامی چیتنیانند سرسوتی عرف ڈاکٹرپرتھ سارتھی کی تلا ش میں چھاپے ماررہی ہے جس پر دہلی کے ایک مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کی کئی طالبات نے جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا ہے۔

مسلسل چھاپوں اور نگرانی کے باوجود ملزم تاحال مفرور ہے۔سوامی بابا کے خلاف ایف آئی آر 4 اگست کو وسنت کنج نارتھ پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھی۔

پولیس ذرائع کے مطابق، ملزم انسٹی ٹیوٹ کی انتظامی کمیٹی کا مرکزی رکن تھا۔تفصیلات کے مطابق سوامی چیتنیانند سرسوتی ایک خود ساختہ روحانی رہنما اور راہب ہے جس نے ایم بی اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کررکھی ہیں اور وہ کئی اہم ملکی اور بین الاقوامی اداروں میں اہم ذمہ داریاں نبھا چکا ہے۔

پولیس کی تفتیش کے دوران،انسٹی ٹیوٹ اور متعلقہ پتوں پر چھاپے مارے گئے اور سی سی ٹی وی فوٹیج، ہارڈ ڈسکس، اور این وی آرز ضبط کرکے تمام مواد کو فورنزک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) میں تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے جبکہ سری شرادہ انسٹی ٹیوٹ آف انڈین مینجمنٹ میں ای ڈبلیو ایس اسکالرشپ کے تحت 32 پی جی ڈی ایم (پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ ان مینجمنٹ) طالبات کے بیانات ریکارڈ کیے گئے جن میں سے 17 نے الزام لگایا کہ سرسوتی نے نازیبا زبان استعمال کی، فحش پیغامات بھیجے، اور ناپسندیدہ جسمانی پیش قدمی کی۔

پولیس نے بتایا کہ کچھ فیکلٹی ممبران اور ایڈمنسٹریٹرز نے بھی طالبات پر اس کے مطالبات ماننے کے لیے دباؤ ڈالا۔بھارتیہ نیایا سنہیتا کے متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، اور بعد میں 16 متاثرین نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیانات قلمبند کروائے۔تفتیش کاروں نے انسٹی ٹیوٹ کے تہہ خانے میں ایک وولوو کار بھی پائی جس پر جعلی سفارتی نمبر پلیٹ لگی تھی، جو مبینہ طور پر سرسوتی استعمال کرتا تھا۔جس کی وجہ سے 25 اگست 2025 کو جعلسازی کے لیے الگ ایف آئی آر درج ہوئی اور گاڑی ضبط کر لی گئی۔

حکام نے بتایا کہ ملزم اس وقت سے گرفتاری سے بچ رہا ہے، ملزم کو آخری بار آگرا کے قریب دیکھا گیا۔سوامی سرسوتی کا جس آشرم سے تعلق تھا اس کی انتظامیہ نے انہیں عہدے سے فارغ کردیا ہے اور حکام کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔