فائل فوٹو
فائل فوٹو

غزہ میں توجہ اب تعمیر نوکی طرف ہونی چاہیے،ڈونلڈ ٹرمپ

تل ابیب : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ مشرق وسطیٰ کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہے۔ لوگوں کو لگ رہا تھا ہم غزہ میں امن کی کوششوں پر وقت ضائع کر رہے ہیں۔

اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ میں توجہ اب تعمیر نوکی طرف ہونی چاہیے۔ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تاریخ ساز لمحہ ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بندوقیں خاموش ہو رہی ہے، امن آرہا ہے،عرب اور مسلم ممالک نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے زور ڈالا ہے، لوگوں کو لگ رہا تھا ہم غزہ میں امن کی کوششوں پر وقت ضائع کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے وہ سب کچھ جیت لیا ہے جو طاقت کے بل پر جیتا جا سکتا تھا۔ وقت آگیا ہے کہ میدانِ جنگ میں دہشت گردوں کے خلاف کامیابیوں کو مشرقِ وسطیٰ کے لیے خوشحالی کے حتمی انعام میں تبدیل کیا جائے، اسٹیو وٹکوف نے امن معاہدے کے لیے بہت محنت کی۔
ٹرمپ کی تقریر کے دوران اسرائیلی اپوزیشن کے ایک رکن نے امریکی صدر کے خلاف احتجاج کیا تاہم سیکیورٹی نے اسے باہر نکال دیا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ آج صرف جنگ کا نہیں، دہشت گردی و انتہا پسندی کا بھی خاتمہ ہوا ہے، آج مشرقِ وسطیٰ کے نئے دورِ امن کا آغاز ہے، عرب و اسلامی ممالک امن کے شراکت دار ہیں، عرب و اسلامی ممالک نے حماس پر دباؤ ڈال کر اہم کردار ادا کیا، مشرقِ وسطیٰ جلد ایک شاندار اور خوشحال خطہ بننے جا رہا ہے، آج بندوقیں خاموش اور مستقبل روشن نظر آ رہا ہے، ہماری امریکی انتظامیہ نے آٹھ ماہ میں آٹھ جنگیں رکوائیں، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو امریکی تاریخ کے بہترین امریکی وزیر خارجہ بنیں گے۔

امریکی صدر نے کہا کہ سات اکتوبر کو کبھی نہیں بھولیں گے اور کبھی دوبارہ نہیں ہونے دیں گے، امریکا ہمیشہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے، دو سال کا تکلیف دہ عرصہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے لیے ختم ہو گیا، میدان جنگ میں حاصل کردہ فتوحات کو پورے مشرق وسطیٰ کے لیے امن اور خوشحالی میں بدلا جائے گا، ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ امن محض ایک خواب نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جسے ہم تعمیر کر سکتے ہیں، مجھے جنگیں پسند نہیں اور میں انہیں ختم کرنے میں کامیاب رہتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایران کی جوہری تنصیبات پر کامیابی سے حملہ کیا، امریکی فوج کا آپریشن انتہائی جدید لڑاکا طیاروں اور ماہر امریکی فوجیوں پر مشتمل تھا، ایران کے خلاف اسرائیل کے ساتھ مشترکہ کارروائی شاندار رہی، ایران میں ایٹمی تنصیبات کا خاتمہ کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ایئرفورس کے 7 بی ٹو بی بمبار طیاروں نے ایران کی جانب پرواز کی، سو سے زائد لڑاکا طیارے بھی ان کے ہمراہ تھے اور ایران پر 14 بم گرا کر اس کی ایٹمی ٓصلاحیت ختم کردی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران کے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں، ایران دو ماہ میں ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کے قریب تھا، ہم نے اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر 13 بم گرائے، ہم نے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا۔

انہوں نے کہا کہ عراق سے متعلق کہا گیا کہ داعش کو شکست دینے کے لیے چار سے پانچ سال چاہئیں لیکن حقیقت میں امریکی جنرل نے عراق میں چار ہفتوں میں داعش کو شکست دی۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران سے پہلے روس کے ساتھ ڈیل کرنا ضروری ہے، لبنان میں حزب اللہ کے ہتھیار ڈالنے کا مکمل خیر مقدم کرتے ہیں، ایک طویل اور مشکل جنگ ختم ہوئی، غزہ میں حماس مستقل طور پر ہتھیار ڈال دے گا، اب اپنی توجہ استحکام، سلامتی، وقار اور معاشی ترقی کی بحالی پر مرکوز کرنی چاہیے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ عرب ممالک اور مسلمان ممالک سب نے متحد ہوکر دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے عزم کا اعادہ کیا، داعش کو کامیابی سے شکست دی، غزہ جنگ بندی کامیابی سے حاصل کی، برسوں سے اسرائیل مخالف بیانیے کو بدل دیا، لبنان میں مثبت تبدیلیاں آ رہی ہیں، لبنانی صدر کی ریاستی اسلحہ کنٹرول کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، حزب اللہ جو اسرائیل کو نشانہ بنا رہا تھا، اسے ختم کر دیا گیا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے ساتھ امن معاہدہ ہو جائے تو یہ شاندار ہوگا، ہمیں اب اپنی توجہ استحکام، سلامتی، وقار اور معاشی ترقی کی بحالی پر مرکوز کرنی چاہیے، غزہ میں امن کے قیام میں ہر ممکن تعاون کریں گے، عرب و مسلم ممالک کا غزہ کی محفوظ تعمیرِ نو میں تعاون پر شکریہ ادا کرتا ہوں، میں غزہ کی تعمیرِ نو کے عمل میں شراکت دار بننا چاہتا ہوں، غزہ کے عوام کے لیے امن اور بحالی ہماری ترجیح ہے، جلد اُن رہنماؤں سے ملاقات کروں گا جنہوں نے غزہ میں امن ممکن بنایا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایئر فورس ون طیارہ تل ابیب میں لینڈ ہوا، جہاں ان کا استقبال اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کیا۔