لندن: برطانیہ کے سرکاری نشریاتی ادارے بی بی سی کو ٹرمپ ڈاکیومنٹری تنازع کے بعد ایک نئے بحران کا سامنا ہے، کیونکہ ادارے کے بورڈ کے ایک آزاد ڈائریکٹر شومیت بنرجی نے اچانک استعفیٰ دے دیا ہے۔
بی بی سی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کو غلط انداز میں ایڈٹ کرنے کے معاملے کے بعد نیوز ہیڈ ڈیبرہ ٹرنِس اور سی ای او ٹِم ڈیوی کے استعفے سامنے آئے تھے۔ اس غلط ایڈیٹنگ کے باعث ٹرمپ نے 5 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
بی بی سی کے مطابق شومیت بنرجی، جو بھارتی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز کے بورڈ کے رکن اور بووز اینڈ کمپنی کے سابق سی ای او بھی رہ چکے ہیں، نے اپنی چار سالہ مدت ختم ہونے سے چند ہفتے قبل استعفیٰ دیا۔ بنرجی نے اپنے استعفے میں کہا کہ وہ ادارے میں گورننس کے طریقہ کار سے ناخوش ہیں اور انہیں بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹِم ڈیوی اور نیوز ہیڈ ڈیبرہ ٹرنِس کے استعفوں کے فیصلوں میں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
ٹِم ڈیوی اور ڈیبرہ ٹرنِس نے 9 نومبر کو استعفیٰ دیا تھا۔ اس وقت بی بی سی پر جانبداری کے الزامات لگائے جا رہے تھے، خصوصاً 6 جنوری 2021 کی ٹرمپ کی تقریر کو غلط انداز میں ایڈٹ کرنے کے حوالے سے، جو امریکی کیپیٹل ہِل پر حملے سے پہلے ان کے خطاب کا حصہ تھی۔
بی بی سی نے 13 نومبر کو باقاعدہ معافی مانگی اور کہا کہ پینوراما پروگرام میں ٹرمپ کی تقریر غلط ایڈٹ ہوئی تھی، تاہم ادارے کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے پاس ہرجانے کا قانونی جواز موجود نہیں۔
واضح رہے کہ بی بی سی کی فنڈنگ برطانیہ کے گھروں سے لی جانے والی سالانہ 174.50 پاؤنڈ کی لازمی فیس سے ہوتی ہے، جو لائیو ٹی وی دیکھنے یا آن لائن ویڈیو سروس استعمال کرنے پر ادا کی جاتی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos