لیزربیم دفاعی نظام

دنیاکاپہلا لیزر دفاعی نظام اسرائیلی فوج کے حوالے کرنے کا اعلان

اسرائیل نے جدید ترین فضائی دفاعی نظام’’آئرن بیم‘‘کی تیاری مکمل کر لی ۔ یہ نظام لیزر ٹیکنالوجی پر کام کرتا ہے اور اس کی پہلی کھیپ رواں ماہ کے آخر تک فوج کے حوالے کر دی جائے گی۔وزارت دفاع نے اسے فیلڈمیں لانے کی تاریخ 30 دسمبر بتائی ہے۔

’’آئرن بیم‘‘ کو خاص طور پر قریبی فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں، مارٹر اور توپ خانے کے گولوں کو لیزر شعاعوں کے ذریعے تباہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔تاہم یروشلم پوسٹ کے مطابق یہ دورتک مارکرنے کی صلاحیت سے لیس ہے اور میزائل کو بھی تباہ کرسکتاہے۔ اس کے علاوہ توقع ہے کہ یہ چھوٹے سائز کے ڈرونز کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھے گا۔

اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے کہا ہے کہ آئرن بیم میں بیک وقت متعددفضائی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت ہے اور یہ ایک وقت میں صرف ایک یا دو کو مار گرانے تک محدود نہیں۔

اس دفاعی نظام کی تیاری کئی برس قبل اسرائیلی وزارتِ دفاع، کمپنی رافائل اور ایلبِٹ سسٹمز کے تعاون سے شروع کی گئی تھی۔

اس نظام کی طاقت 100 کلوواٹ تک پہنچ سکتی ہے، اور یہ چند سیکنڈ میں ہدف کو تباہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ اس کا مؤثر دائرہ کار تقریباً 10 کلومیٹر تک بتایا جاتا ہے، اس کے آپریشن کی لاگت آئرن ڈوم کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔

رپورٹس کے مطابق ایک لیزر انٹرسپٹ کی لاگت محض چند ڈالر یعنی تقریباً ایک بلب جلانے کے برابر ہوسکتی ہے، آئرن ڈوم کے’’تامیر‘‘ انٹرسپٹر کی لاگت ہزاروں ڈالر ہوتی ہے۔

اسرائیلی لیزر ڈیفنس نے،ایک آزمائشی مرحلے پر، اکتوبر 2024 میں حزب اللہ کے لگ بھگ 40 ڈرونز کو مار گرایا تھا۔

وزارت دفاع کے ڈائریکٹر جنرل امیر برام نے کہا تھا کہ آئرن بیم اس دور کو شروع کرنے کی بنیاد رکھے گا جو دنیا بھر میں جنگی محاذوں کو تبدیل کر دے گا ۔
اگرچہ امریکہ ،برطانیہ، روس، چین، جرمنی اور جاپان، سبھی ملک لیزر ڈیفنس سسٹم تیار کرنے کے مختلف مراحل میں ہیں، لیکن آئرن بیم وہ واحد ہے جو ٹیسٹ فائرنگ سے آگے بڑھ کر حقیقی استعمال کی سطح پر آ گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔