کراچی:پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م میاں زاہد حسین نے کہا کہ سندھ حکومت کا صرف تین ماہ کامنظور کرنااحسن اقدام ہے۔میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ کراچی میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے لئے 7.3ارب جبکہ کراچی ماس ٹرانزٹ کے منصوبے کے لئے 5.1ارب روپے مختص کئے گئے ہیںجو اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔کراچی کی معاشی اور صنعتی اہمیت اور ناگفتہ بہ حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے کم از کم 30ارب روپے مختص کئے جانے چاہئے تھے، حکومت سندھ اس پر نظر ثانی کرے ۔کراچی فش ہاربر کی تعمیرنو کے لئے 25.1کروڑ مختص کرنے سے مطلوبہ نتائج حاصل ہونا ممکن نہیں ہے۔ مالی سال 2019میں محصولات کا تخمینہ 923ارب روپے کا ہے جس میں صوبہ کا حصہ 223ارب جبکہ بقیہ وفاق سے موصول ہوگا۔ اخراجات کا تخمینہ آئندہ سال کے لئے 1117ارب روپے کا ہے جس کے باعث بجٹ خسارہ کا اندازہ تقریباً 175بلین ہے، جو قابل غور ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس سال ایگریکلچر ٹیکس میں صوبائی حکومت کو صرف 1ارب کی وصولی ہوئی ہے جبکہ آئندہ سال کا تخمینہ 2ارب رکھا گیا ہے۔ پراپرٹی ٹیکس کی مد میں حکومت کو تخمیناً 7.68ارب روپے وصول ہونگے لیکن یہ بات قابل غور ہے کہ موجودہ سال پراپرٹی ٹیکس وصولی کا ہدف 6.3ارب کا تھا جو حاصل نہ ہوسکا۔صوبائی حکومت کو مقررہ اہداف کی وصولی کے لئے عملی اقدامات کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہاکہ اگر حکومت سندھ نے اپنے عہد کے مطابق رواں سال میں 714ترقیاتی منصوبے مکمل کرلئے تو یہ ایک معجزہ ہوگا اور صوبہ کی ترقی میں واضح کردار ادا کرے گا۔ بجٹ میں سیکیورٹی کے لئے 105ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ، ایجوکیشن کے لئے 24.39ارب جبکہ لوکل گورنمنٹ کو 72ارب دئے جائینگے جو صوبہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ناکافی ہے۔ K-4منصوبہ کی تکمیل کا تخمینہ ساڑھے پچیس ارب روپے ہے جس کے لئے صوبائی بجٹ میں صرف 4.26ارب روپے رکھے گئے ہیںجو منصوبہ کی اہمیت کے پیش نظر نہایت کم ہے۔ صحت و صفائی اور پانی کی سپلائی کے لئے مخصوص بجٹ کو 7.9ارب سے بڑھا کر 14.1ارب کردیا گیا جو قابل تحسین ہے۔