کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے آئندہ مالی سال 19-2018 کیلئے تین کھرب 52 ارب 30 کروڑ روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا،بلوچستان کے آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ خسارہ 59 ارب 3 کروڑ سے زائد رکھا گیا ہےاورترقیاتی اخراجات کے مد میں 88 ارب 30 کروڑ روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال 19-2018کا بجٹ بلوچستان اسمبلی میں صوبائی بجٹ مشیر خزانہ رقیہ ہاشمی نے پیش کیا۔مشیر خزانہ نے کہاکہ غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 2 کھرب 64 ارب 4 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبے میں امن و امان کے لیے 38 ارب روپے سے زائد رقم مختص کرنے کی تجویز ہے، جبکہ 8 ہزار 35 نئی اسامیاں پیدا کی جائیں گی۔ وفاقی محصولات کی مد میں بلوچستان کو 2 کھرب 90 ارب 29 کروڑ سے زائد روپے ملیں گے، مالی سال 19-2018 میں صوبے کے اسکولوں کے لیے 43 ارب 50 کروڑ روپے، کالجز کے لیے غیر ترقیاتی بجٹ 8 ارب 50 کروڑ روپے، محکمہ ماہی گیری کے لیے 92 کروڑ روپے جبکہ صنعت کے لیے ایک ارب 20 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔رقیہ ہاشمی نے کہاکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 10 فیصد اضافے، صحت کے لیے 19 ارب اور زراعت کے لیے 8 ارب 7 کروڑ روپے سے زائد رقم مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔رقیہ ہاشمی نے کہا کہ بجٹ میں بلوچستان کے سرکاری ملازمین اور اساتذہ کی تربیت کے لیے 1 ارب 50 کروڑ روپے، امراض قلب کے ہسپتال کی تعمیر کے لیے 2 ارب 50 کروڑ روپے جبکہ کینسر ہسپتال کی تعمیر کے لیے 2 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ محکمہ لائیو اسٹاک کے لیے 4 ارب، مائنز اینڈ منرل کے لیے 2 ارب 30 کروڑ، معدنیات کے لیے 2 ارب اور ترقی نسواں کے منصوبوں کے لیے 11 کروڑ 20 لاکھ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔