برطانیہ منی لانڈرنگ کیلئے پاکستانی سیاستدانوں کا پسندیدہ ملک ۔رپورٹ میں انکشاف

لندن: نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانیہ کرپٹ غیر ملکی سیاستدانوں خاص طورپر روس، نائیجریا اورپاکستان کے کرپٹ سیاستدانوں کا پسندیدہ مرکز بن گیا ہے جو اپنی کرپشن کی رقم منی لانڈرنگ کے ذریعےبرطانیہ منتقل کررہے ہیں۔ برطانیہ میں سرمایہ کاری کرنے والوں میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے لوگ شامل ہیں۔این سی اے نے یہ رپورٹ برطانیہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں، سرکاری محکموں، انٹیلیجنس کمیونٹی اور نجی اور رضاکار شعبوں کی رپورٹس کی بنیاد پر تیار کی ہے۔رپورٹ کے مطابق ہر سال سیکڑوں ارب پونڈز منی لانڈرنگ کے ذریعے برطانیہ لائے جا رہے ہیں اور ٹرسٹ اور کمپنیوں سے وابستہ اکاؤنٹنگ اور قانونی پروفیشنلز کی جانب سے مجرمانہ طریقے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق سیکڑوں پاکستانیوں نے حکومت کے علم میں لائے بغیر برطانیہ میں بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے، جن میں پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شامل ہیں۔رابطہ کرنے پر تینوں جماعتوں کے مختلف افراد نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ انہوں نے برطانیہ میں جو سرمایہ کاری کی ہے وہ قانونی اور جائز ہے۔برطانیہ میں رواں سال کے آغاز میں ان ایکسپلینڈ ویلتھ آرڈر (Unexplained Wealth Order) کے نام سے ایک قانون منظور کیا گیا ، جس کے تحت سیاسی جماعتوں کے لوگوں کے لیے دولت رکھنا مشکل بنا دیا گیا ہے۔اُس وقت پاکستان میں آنے والی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ اس کا اطلاق سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز پر بھی ہوگا، لیکن برطانوی حکام نے تصدیق کی ہے کہ مذکورہ قانون صرف ایسے افراد پر لاگو ہوگا جو برطانوی شہری نہیں اور ان کا تعلق یورپی اکنامک ایریا سے نہیں۔ واضح رہے کہ حسن نواز شریف اور ان کی فیملی اور حسین نواز شریف کے پاس برطانوی شہریت ہے۔