اسلام آباد: ایف بی آر موبائل کارڈ ٹیکسز پر سپریم کورٹ میں جواب جمع کروادیا، ایف بی آر کے مطابق پاکستان میں موبائل فون کا استعمال کئی ممالک سے سستا ہے، موبائل صارفین کے مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹیکسز کی شرح میں بتدریج کمی کی گئی، ٹیکس کی شرح 14-2013 میں 15 فیصد تھی جبکہ 18-2017 میں 12.5 فیصد ہے۔ ایف بی آڑ کے جمع کرائے گئے جواب کےمطابق ملک میں موبائل صارفین پر ٹیکسز کی شرح بنگلا دیش، ملائشیا ، ترکی، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا سے کم ہے۔موبائل کالز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح کو کم کر کے 17 فیصد پر لایا گیا ۔ایف بی آر کے جواب میں کہا گیا کہ موبائل صارفین سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں ماہانہ 4 سے ساڑھے 4 ارب کی کٹوتی کی جاتی ہے جبکہ مالی سال 17-2016 میں 51 ارب کی خطیر رقم ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں وصول کی گئی۔ ایف بی آر کی جانب سے مجموعی طور پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں سالانہ 944 ارب روپے اکٹھے کیے جاتے ہیں جو براہ راست ٹیکس کلیکشن کا 70 فیصد ہے۔ براہ راست ٹیکس کلیکشن کے ذریعے مالی سال 17-2016 میں 1393 ارب اکٹھے کیے۔سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں ایف بی آر نے بتایا کہ موبائل صارفین سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں کٹوتی مجموعی کلیکشن کا 5.5 فیصد ہے۔ ایڈوانس ود ہولڈنگ ٹیکس موبائل صارف کے اکاؤنٹ میں جمع کیا جاتا ہے اور موبائل صارف مالی سال کے گوشواروں میں ایڈوانس ود ہولڈنگ ٹیکس ریفنڈ کروا سکتا ہے۔