’’اسپائی کرونیکلز‘‘ کی جلد پاکستان میں تقریب رونمائی کا اعلان

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھارت کی جانب سے ویزا نہ دیئے جانے کے باعث اپنی کتاب ’’اسپائی کرونیکلز‘‘ کی تقریب رونمائی میں شرکت نہ کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی پاکستان میں بھی اس کتاب کی تقریب رونمائی منعقد کریں گے۔ ’’امت‘‘ کے اس سوال پر کہ انہوں نے اس کتاب کی اشاعت کے لیے حکومت پاکستان یا پاک فوج کے ہیڈ کوارٹر یعنی جی ایچ کیو سے بھی اجازت لی تھی یا نہیں، انہوں نے کہا کہ وہ کتاب کے حوالے سے کسی بھی قسم کے سوال کا جواب نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب پر ہونے والے تمام تبصروں کے وہ منتظر ہیں۔ واضح رہے کہ دی اسپائی کرونیکل را، آئی ایس آئی نامی کتاب ایک ہندو صحافی آدتیہ سنہا نے لکھی ہے، جس میں را کے سابق چیف اے ایس دولت اور آئی ایس آئی کے سابق چیف اسد درانی نے اپنے تجربات بیان کیے ہیں۔ بھارت میں شائع کتاب کی گزشتہ روز نئی دلی میں تقریب رونمائی ہوئی جس میں سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ ، سابق بھارتی نائب صدرحامد انصاری، سابق کانگریسی وزیر یشونت سنہا اورمقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے شرکت کی۔ کہا جا رہا ہے کہ اس کتاب کو امریکی سی آئی اے کے ایما پرلکھا گیا۔ عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کے ساتھ اسد درانی کے گہرے تعلقات رہے ہیں ۔

پاکستان میں رونمائی

’’اسپائی کرونیکلز‘‘ عام کتابوں کے برعکس مکالمے کی صورت میں لکھی گئی ہے۔ یہ دراصل ’’را‘‘ کے سابق چیف امرجیت سنگھ (اے ایس) دولت، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی اور بھارتی صحافی و مصنف ادیتیا سنہا کے درمیان گفتگو پر مبنی ہے اوراسی اندازمیں پیش کی گئی ہے۔ اس کتاب کو درانی اوردولت نے مختلف ممالک میں ملاقاتوں کے دوران مرتب کیا، جسے بعد ازاں باقاعدہ طور پر بھارتی صحافی آدیتیا سنہا نے تحریر کیا۔

مکالمے

اسپائی کرونیکلز سے متعلق بھارتی صحافی برکھا دت نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے اپنے ایک کالم میں لکھا،’’ کتاب کا بنیادی بیانیہ یہ ہے کہ امن قائم کرنے کے لیے سابق سیاسی فارمولے ناکام ہوگئے ہیں، پاکستان کی سول حکومتیں خودمختار نہیں ہیں اوراب وقت آ گیا ہے کہ دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیاں آپس میں مذاکرات کریں۔‘‘درانی اور دولت کے ساتھ اس کتاب کو تحریر کرنے والے آدیتیا سنہا نے ’خلیج ٹائمز‘ میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ دولت بنیادی طورپرمثبت سوچ رکھتے ہیں، جبکہ درانی حقیقت پسند ہیں۔ دولت یقین رکھتے ہیں کہ دونوں ممالک میں اعتماد سازی جیسے ویزے کے حصول میں نرمی، بھارت اور پاکستان کے درمیان اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں اور آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کو شامل کرنے جیسے اقدامات دونوں مالک میں امن قائم کرنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔ سنہا کہتے ہیں کہ دوسری جانب درانی سمجھتے ہیں کہ آہستہ آہستہ اورخاموشی کے ساتھ ایک منظم حکمت عملی کے تحت بھارت اور پاکستان کے باہمی تعلقات میں امن قائم کیا جاسکتا ہے۔ درانی چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کی اسٹیبلشمنٹس سے ایک ایک شخص مذاکراتی عمل کو آگے لے کر چلے۔

(یہ خبر 25 مئی کو امت اخبارمیں شائع ہوئی )