پلاسٹک,ربڑاورڈسپوزیبل اشیا سےکینسر کےپھیلاؤکا انکشاف

کوپن ہیگن :گھروں میں استعمال کی جانے والی پلاسٹک کی پیکیجنگ ،ڈسپوزیبل کپس اور دیگر ڈسپوزیبل اشیا سمیت گھروں میں موجود ربڑ سے منسلک اشیا سے کینسر کے پھیلاؤ کی تصدیق نے دنیا بھر کو پریشان کردیا ہے۔ ان اشیا سے کینسر کے پھیلاؤ کی تصدیق کے بعد ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی عوام کو خبر دار کرتے ہوئے ان اشیا کے استعمال کو فوری ترک کے احتیاط کی اپیل کی ہے۔
صحت کی عالمی تنظیم نے کہا ہے کہ پلاسٹک ربڑ اور ڈسپوزیبل اشیا سے کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے جس کا روکنا ضروری ہے۔


اسٹیرن نامی کیمیکل جو لیٹیکس ،مصنوعی ربڑ اور پولیسٹر بنانے کے کام آتا ہے وہ اپنی اپ گریڈیشن کے بعد کینسر کے مزید پھیلاؤ کا سبب بننے لگا ہے۔ اسے پہلے ہی خطرناک قرار دیا جاچکا تھا لیکن اب مزید تحقیق کے بعد اسے انتہائی خطرناک قراردیدیا گیاہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان خطرناک کیمیکل کے علاوہ بھی عوام فضائی آلودگی ،پرنٹرز،فوٹو کاپئیرزاور سگریٹ کے دھوئیں سے بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں جو کینسر کے علاوہ دیگر بیماریوں کا موجب بنتے ہیں
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ساری دنیا کا مسئلہ ہے جبکہ ڈنمارک میں کی جانے والی تحقیقات اور ریسرچ کے بعد ثابت ہوگیا ہے کہ اب اس کا تدارک بہت ضروری ہے۔تحقیق اور ریسرچ انٹرنیشنل ایجنسی آف ریسرچ کی جانب سے کی گئی تھی جو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا حصہ ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے پوری دنیا کے ممالک کو کینسر الرٹ جاری کردیا گیاہے


ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ادارے آئی اے آر سی نے ریسرچ کےدوران ڈنمارک کی پلاسٹک انڈسٹری کے 70 ہزار افراد کا 1968 سے 2011تک کاریکارڈ چیک کیا اور اس کی ریسرچ کی بنیاد پر اپنی رپورٹ کو ترتیب دیا ہے
یہ اس طرح کی ہونے والی ریسرچ اور تحقیق کی اپنی نوعیت کی واحد طویل اور انتہائی خاص ریسرچ اور تحقیق ہے۔تحقیقاتی ٹیم نے ریسرچ کے دوران ثبوت کے طور پر جانوروں کی ان اشیا کے اثرات کی ریسرچ کا بھی مطالعہ کیا تھا۔


ڈنمارک کی یونیورسٹی کے پروفیسرہینیک کولسٹسٹ کاکہنا ہےکہ تازہ ترین اسٹرین اسٹڈی سے بات صاف ظاہر ہوگئی ہےکہ کیمیکل ربڑ اور ان سے منسلک اشیا تیزی سے کینسر پھیلانے کا سبب بننی ہوئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ریسرچ اورتحقیق کے دوران 70 ہزار افراد میں سے کینسر میں مبتلا افراد کی تعدا د10 سے زائد نہیں ہونی چاہیے تھی لیکن آخر میں ان کی تعداد 25 سے زائد نکلی جو غیرمعمولی ہے۔ریسرچ کے دوران کینسر کے پھیلاؤ میں انتہائی تیزی بھی دیکھی گئی ہے۔

تحقیق کے دوران سی ڈی سی کے مطابق 2003اور2004 تک لوگوں میں کینسر کا سبب بننے والے مادےکی مقدار انتہائی کم تھی جوبعد میں انتہائی تیزی سے بڑھتی رہی ہے۔