لاہور: ٹیسٹ اوپنر احمد شہزاد کے ڈوپ ٹیسٹ کے سیمپل میں حشیش کی مقدار پائی گئی ہے، حشیش ایک تفریحی نشہ کہلاتا ہے اور اس کا شمار قوت بخش ادویات میں نہیں کیا جاتا۔
ذرائع کے مطابق حشیش قوت بخش نشہ نہیں ہے،اگر پی سی بی چاہتا تو احمد شہزاد زمبابوے کا دورہ کرنے والی پاکستانی ٹیم میں شامل ہوسکتے تھے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے احتیاط کے طور پر احمد شہزاد کو پاکستان ٹیم میں شامل کرنے کا خطرہ مول نہیں لیا۔
نجی خبر رساں ادارے کے مطابق پی سی بی میں ڈاکٹر ریاض اس کیس کو ہینڈل کررہے تھے جو چھٹیوں پر ہیں اور ان کی عدم موجودگی میں ڈاکٹر سہیل سلیم اس کیس کو دیکھ رہے ہیں۔پی سی بی کو پاکستان اسپورٹس بورڈ اسلام آباد میں واقع حکومت کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کی کیمیائی رپورٹ کی تصدیق کا انتظار ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کے قوانین پر صرف قوت بخش ادویات استعمال کرنے پر کھلاڑی پر پابندی لگائی جاتی ہے۔ احمد شہزاد کے معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ مسلسل خاموش ہے اور بات کرنے سے گریز کررہا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے صرف یہ بیان دیا گیا کہ ٹیم کے ایک کھلاڑی کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت پایا گیا ہے اور اس مرحلے پر اس کرکٹر کا نام نہیں بتایا جائے گا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بدھ کو ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ ایک پاکستانی کرکٹر کا ڈوپ ٹیسٹ ممنوعہ شے کے استعمال کی وجہ سے مثبت آیا ہے۔