کراچی: سپریم کورٹ میں منچھر جھیل آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت پر عدالت نے سیکریٹری آبپاشی پر شدید برہمی کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا کہ کام نہیں کیا تو آپ کو بھی جیل بھجوادیں گے۔ 20 سال سے منصوبے چل رہے ہیں مگر صاف پانی کا قطرہ نہیں مل سکا، نتائج نہ ملے تو ذمہ داران کو جیل بھیجیں گے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں منچھر جھیل آلودگی ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر سیکریٹری آبپاشی جمال مصطفیٰ اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے سیکریٹری آبپاشی پر شدید برہمی کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا کہ کام نہیں کیا تو آپ کو بھی جیل بھجوادیں گے۔ اس پر سیکریٹری نے بتایا کہ منچھر جھیل صاف کررہے ہیں، جلد پیشرفت سامنے آجائے گی۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کھربوں روپے خرچ کرکے بھی سندھ کے لوگوں کو زہر پلا رہے ہیں۔ سندھ حکومت کے ادارے چاہتے ہیں لوگ اسی طرح مرتے رہیں۔ اگر حساب مانگ لیں تو ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوا ہوگا۔ 20 سال سے منصوبے چل رہے ہیں مگر صاف پانی کا قطرہ نہیں مل سکا، نتائج نہ ملے تو ذمہ داران کو جیل بھیجیں گے۔
معزز جج نے مزید کہا کہ ترکی والوں نے پورا سمندر صاف کردیا،آپ سے کچھ نہیں ہوتا، آلودگی سے مچھلیاں مر رہی ہیں، کچھ عرصے بعد پولٹری کی صنعت بھی ختم ہو جائے گی۔ سندھ میں انسان ریوڑ کی طرح گھوم رہے ہیں ان کی پرواہ کون کرے گا، 20 سال کا حساب دینا ہوگا، کہاں کتنا پیسہ خرچ کیا، 8 سال سے کیس چل رہا ہے مگر کوئی پیش رفت نہیں۔
عدالت کا کہنا تھاکہ سندھ میں لکیر کے فقیر کی طرح کام چل رہا ہے، کیا سندھ حکومت نے کوئی ایک درخت بھی لگایا؟ گٹر، سڑکیں اور نالے صاف کرانا کیا عدالتوں کا کام ہے۔
Tags منچھر جھیل کیس