لاپتہ افراد کے اہلخانہ کا مالی معاونت کی پیشکش کئےجانےکا انکشاف

کراچی:کراچی سے لاپتہ ہونے والے دو افراد کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حال ہی میں پاکستان رینجرزسندھ کی جانب سے انہیں مالی معاونت کی پیشکش کی گئی ہے جبکہ رینجرز کا کہنا ہے کہ امداد کی پیشکش مخیر حضرات کی جانب سے تھی اور وہ صرف تقسیم میں تعاون کر رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق لیاری کے علاقے پھول پتی لین کی رہائشی نسرین بی بی کا بیٹا فائز علی گذشتہ ایک سال سے لاپتہ ہے۔انھوں نے بی بی سی کو بتایا رینجرز حکام نے عیدالفطر سے قبل ٹیلیفون کرکے فائض کے والد کو بلایا تھا اور کہا تھا کہ وہ اسے کو تلاش کر رہے ہیں لیکن وہ انھیں مل نہیں پا رہا۔’رینجرز حکام نے کہا کہ ہم آپ کی مدد کرنا چاہ رہے ہیں آپ آٹو رکشہ لے لو۔ لیکن ہم نے انکار کردیا اور کہا کہ ہمیں اپنا بیٹا واپس چاہیے، جس کے بعد عید کے پانچویں روز بھی بلایا گیا اور اصرار کیا کہ آپ کی مدد ہوجائے گی آپ آٹو لے لو۔‘نسرین بی بی کے مطابق وہ پیپلز اسٹیڈیم میں رینجرز کے مقامی ہیڈکوارٹر گئے جہاں ایک اہلکار کے ہاتھ میں فائز علی کا شناختی کارڈ تھا۔ ’میں نے کہا کہ یہ تو میرے بیٹے کا کارڈ ہے۔ اس نے پہلے مانا نہیں بعد میں کہا کہ چھان بین کر کے رہا کردیں گے، اس بات کو 11 مہینے ہوچکے ہیں لیکن ابھی تک رہا نہیں کیا گیا۔ اب کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نہیں ہے۔پھول پتی لین سے 26 سال مسلم بلوچ بھی لاپتہ ہیں۔ ان کی والدہ سعیدہ بلوچ نےبتایا کہ عیدالفطر کے بعد 28 جون کو انھیں پیپلز اسٹیڈیم طلب کرکے ایک میجر سے ملاقات کروائی گئی جس نے کہا کہ ہم آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں میں نے کہا کہ ہمیں پیسے نہیں بیٹا چاہیے جس پر انھوں نے کہا یہ سمجھو میں تیرا بیٹا ہوں اور مدد کرنا چاہتا ہوں۔’انھوں نے ایک لفافہ دیا جس میں 50 ہزار روپے تھے اور کہا کہ ہر مہینے آکر لے کر جانا۔ ہم ان کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے ہماری پریشانی کچھ کم کی لیکن میرا خزانہ تو مسلم ہے وہ واپس چاہیے۔مسلم کی پھوپھی مراد بی بی مسلم کی حراست کی چشم دید گواہ ہیں۔مراد بی بی کے مطابق ’آٹھ ماہ بعد جب وہ مسلم کی تصویر لے کر پیپلزا سٹیڈیم گئیں تو ایک اہلکار اندر سے آیا اور بولا یہ تو مسلم ہے۔ میں نے اسے کہا کہ جب میں نے بتایا ہی نہیں تو تمہیں کیسے پتہ چلا کہ یہ مسلم ہے؟ جس پر وہ ہنسنے لگا اس نے کہا کہ خدا کرے گا کہ مسلم باہر نکلے گادوسری جانب رینجرز حکام کا کہنا ہے کہ مخیر حضرات نے رینجرز کے ذریعے ایک ہزار کے قریب غریب خاندانوں کی مدد کی تھی۔ ان خاندانوں کی نشاندہی بھی ان افراد کی جانب سے ہی کی گئی تھی اگر ان میں لاپتہ افراد کے خاندان بھی شامل تھے تو وہ اس سے لاعلم ہیںجبکہ ہر ماہ مالی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرانے میں صداقت نہیں۔