اسکاٹ لینڈ میں قیمتی پالتو جانوروں کی چوریامصیبت بن گئیں

ایڈن برگ:اسکاٹ لینڈ کےجزیرے لوئس میں قیمتی پالتو جانوروں کی چوریوں نے شہریوں کی زندگی مشکل کردی ہے جبکہ پولیس کا جینا بھی حرام کردیا ہے۔میڈیا رپورٹس کےمطابق جزیرے لوئس کے رہائشی ڈونلڈ میکلیوڈکا گذشتہ روزپالتو الّوا سکریمپ بھی غائب تھااوراس کے کابک کی چھت کو کسی نے اوپر سے کاٹ کر اسے چوری کرلیا تھا۔ ڈونلڈ اپنے پالتو الّو سکریمپ کی چوری سے بہت رنجیدہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سکریمپ ان کے خاندان کا رکن تھا۔ اس کے غائب ہونے سےانھیں بہت صدمہ پہنچا ہے۔ڈونلڈ کے چڑیا خانے میں چوری عام واقعہ نہیں ہے۔یہ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مجرم پیشہ افراد ان پرندوں کو نقد رقم کے لیے چوری کر رہے ہیں۔برطانیہ میں نایاب پالتو پرندوں کی چوری میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔دنیا کی بلیک مارکیٹ میں اسکریمپ جیسے الو کے لیے تو صرف 100 پاؤنڈ ہی ملیں گے لیکن خانہ بدوش مادہ باز کے چار ہزار پاؤنڈ تک مل سکتے ہیں۔ سائبریا کے سیاہ باز کی قیمت 75 ہزار ڈالر تک ہے۔عرب ممالک میں ان پرندوں کی بہت مانگ ہے۔ اسی وجہ سے ان کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور ان سے منسلک جرائم بھی۔شیشے جیسی بامی مچھلیاں بہت قیمتی تصور کی جاتی ہیں۔ناپید ہونے کے خطرے سے دوچار بامی ماہی کی شیشے والی نسل کی بھی بہت مانگ ہے۔ ایک ٹن وزنی بامی کے لیے آپ کو 80 لاکھ پاؤنڈ یا ایک کروڑ یورو مل سکتے ہیں۔ چین میں ملایم بامی کو گرل کرکے کھانے کا چلن ہے۔رواں سال تقریبا 100 ٹن بامی کو یورپی ممالک سے اسمگل کر کے چین لایا گیا ہے۔ آج اس کا غیر قانونی کاروبار کوکین جیسا منافع بخش سودا ہے۔ حال ہی میں برطانوی پولیس نے ماہی کی اسمگلنگ کرنے والے صرف ایک گروہ کی تحقیقات کی ہے تو پتہ چلا کہ پانچ سالوں میں اس نے ڈھائی کروڑ پاؤنڈ کی اسمگلنگ کی۔برطانیہ کے نیشنل وائلڈ لائف کرائم یونٹ کے افسر ایلن رابرٹس کہتے ہیں کہ جنگلی جانوروں سے جرم کی دنیا کا چہرہ مکمل طور پر بدل گیا ہے۔ آج منظم جرائم سے منسلک زیادہ منافع بخش نسلوں کی اسمگلنگ کر رہے ہیں۔البتہ اس طرح کے تمام جرائم کو نقدی کی کمی سے جوڑنا درست نہیں۔ سویڈن کے سابق پولیس افسر بیورن ایرکسن نے نقدی کو چلن میں واپس لانے کی مہم چھیڑ رکھی ہے۔ وہ انٹرپول سے بھی منسلک رہے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ جنگلی جانوروں کی اسمگلنگ میں اضافے کا تعلق براہ راست نقدی سے ہے۔وہ کہتے ہیںاگر نقد رقم نہیں ہو گی تو مجرمان کچھ اور چوری کریں گے۔