امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ولادیمیر پوٹن سے ہونے والی ملاقات سے انہیں بہت کم توقعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنما قومی سلامتی اور باہمی تعلقات بہتر بنانے کے امور پر بات کریں گے۔
ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ پوٹن سے ملاقات میں کوئی برائی نہیں کیونکہ کچھ اچھا بھی ہو سکتا ہے۔
انہوں نےمزید کہا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ طور پر ہیکنگ میں ملوث 12 روسیوں پر فرد جرم عائد کیے جانے کے معاملے پر وہ بات کریں لیکن کیا ان افراد کو روس منتقل کیا جا سکتا ہے اس بارے میں انہوں نے ابھی تک نہیں سوچاہے۔
خیال رہے کہ امریکہ نے چند روز قبل مبینہ طور پر صدارتی انتخابات میں ہیکنگ میں ملوث ہونے کے الزام میں 12 روسی باشندوں پر فردِ جرم عائد کی ، روس نے ان الزامات کی تردید کی جبکہ امریکہ اور روس کے مابین قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں تاہم امریکیوں کا مطالبہ ہے کہ ٹرمپ کو روسی صدر سے ملاقات منسوخ کرنا چاہیے۔
انٹرویو میں ٹرمپ نے کیا بتایا کہ وہ ملاقاتوں پر یقین رکھتے ہیں اور شمالی کوریا اور چین کے رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی بہت اچھی رہی جبکہ روس، چین، شمالی کوریا سے ملاقاتوں کے میں حق میں ہوں، اس سے کچھ برا تو نہیں ہوا اور کسی حد تک فائدہ ہی ہوا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں بتا سکتا کہ پوٹن سے ملاقات میں کیا ہو گا لیکن میں یہ بتا سکتا ہوں کہ میں کیا پوچھوں گا اور ہم دیکھیں گے کہ اس کا کیا نتیجہ نکالتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر ڈیموکریٹک جماعت کے حکام کی مبینہ ہیکنگ پر اوباما انتظامیہ پر تنقید کی اور کہا کہ جو کچھ بھی ہوا وہ اوباما کے دور میں ہوا، ڈیموکریٹس کو ہیکنگ کی اجازت دینے پر خود پر شرمندہ ہونا چاہیے، ان کا دفاع خراب تھا اس لیے وہ ہیک ہو گئے۔
انھوں نے کہا کہ کئی افراد نے بتایا ہے کہ ہیکرز نے رپبلکن جماعت کو بھی نشانہ بنایا لیکن ہمارا دفاعی نظام بہت بہتر تھا لیکن یہ یہ غلط بھی ہو سکتا ہے۔