لاہور ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ٹوبہ ٹیک سنگھ کا عطائیوں کے خلاف کمیشن کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ہیلتھ کیئر کمیشن کے تحت عطائیوں کے خلاف کارروائی قانون کے مطابق قرار دے دی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے قانون کے برعکس فیصلہ دیا۔
اس پر عدالت میں موجود ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب انوار حسین نے کہا کہ صحت کی پالیسیاں مرتب کرنا اورہیلتھ ایکٹ میں ترامیم کرنے کا اختیار پنجاب حکومت پاس ہے، وفاقی حکومت ہیلتھ ایکٹ میں ترامیم کی مجاز نہیں ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ قانون کے مطابق پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن عطائیوں کے خلاف کارروائیاں کر سکتا ہے، اس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے ان دلائل کی تائید کی۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہیلتھ کے حوالے سے پالیسیاں مرتب کرنا اور ہیلتھ ایکٹ میں ترامیم پنجاب حکومت کا اختیار ہے، جس پر کلینک مالکان کے وکیل نے موقف اپنایا کہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن اختیار نہ ہونے کے باوجود کلینک مالکان کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈپلومہ ہولڈرز ہونے اور شرائط پر پورا اترنے کے باوجود کارروائیاں کی جا رہی ہیں، لہٰذا ان کارروائیوں کو روکا جائے۔
تاہم عدالت نے یونانی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ نہ ہونے والے کلینک مالکان کے خلاف کارروائیاں روکنے کی استدعا مسترد کردی۔
بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ کی جج عائشہ اے ملک نے 29 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ کیا، جس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ٹوبہ ٹیک سنگھ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ہیلتھ کیئر کمیشن کے تحت عطائیوں کے خلاف کارروائی قانون کے مطابق قرار دے دی۔