پاکستانی عوام آج آئندہ 5 سال کے لیے اپنے نئے حکمرانوں کا انتخاب کریں گے اس اہم موقع پر دنیا بھر کے میڈیا کی طرح بھارتی میڈیا کی نظریں بھی انتخابات پر جمی ہوئی ہیں۔
پاکستان میں ہونے والی انتخابا ت کے حوالے سے بھارتی میڈیاپر بھی تبصرے ہو رہے ہیں۔اس حوالے سےہندوستان ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے کو اہم جگہ دی، ساتھ ہی اخبار نے پاکستانی انتخابات کا بھی ذکر کیا۔
ہندوستان ٹائمز نے لکھا کہ پاکستانی انتخابات کے لیے ملک بھر میں 85 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں، جہاں پر 8 لاکھ سے زائد فوج اور پیراملٹری فورس کے اہلکار سیکیورٹی کی خدمات دیتے نظر آئیں گے۔
بھارتی ویب سائٹ انڈیا ڈاٹ کام نے اپنی شہ سرخی میں لکھا کہ پاکستان کا اگلا وزیراعظم کون ہوگا، عمران خان، بلاول بھٹو یا پھر شہباز شریف؟
بھارتی ویب سائٹ اپنی تجزیاتی خبر میں پاکستان کی مقامی میڈیا اور مختلف سرویز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انتخابات سے قبل ہونے والے سروے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حق میں جاتے ہیں۔
انڈیا ٹوڈے نے اپنی رپورٹ میں پاکستانی انتخابات کو ہولی وڈ فلم سے موازنہ کرنے کی کوشش کی اور لکھا کہ ہولی وڈ فلم ساز کو اس پر عکس بندی کرنے کی پیش کش کی جاسکتی ہے۔
انڈیا ٹوڈے اپنی رپورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی گرفتاری، دہشت گردی کے واقعات میں جاری انتخابی مہم اور انتخابات میں ممکنہ سیاسی پارٹیوں کی جیت پر بھی بات کی۔
انڈین ایکسپریس نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ پاکستانی عام انتخابات میں تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے۔ساتھ ہی اخبار نے یہ بھی لکھا کہ انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی اور آصف علی زرداری اتحادی حکومت بنانے کے لیے کھیل کھیلیں گے۔
ٹائمز آف انڈیا نے بھی اپنی خبر میں پولنگ کے دن بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے کو اہمیت دی، ساتھ ہی اخبار نے انتخابات کے دن سیکیورٹی اور ممکنہ سیاسی جماعت کی فتح پر بھی بات کی۔