لندن: معذوری چاہے کتنی ہی دشوار کیوں نہ ہو اگر عزم و حوصلہ بلند ہو تو کچھ بھی کرنا ناممکن نہیں ہوتا جسے 12 سالہ مفلوج برطانوی جوناتھن نے ثابت کر دکھایا ہے۔
جوناتھن بریان پیدائش سے ذہنی اور جسمانی طور پر فالج کا شکار ہیں جس کی وجہ سے یہ معصوم بول سکتا ہے اور نہ لکھ سکتا ہے تاہم ان کے والدین ان سے بات سمجھانے کے لیے اشاروں کا سہارا لیتے ہیں۔
جوناتھن کے والدین نے جب ماہرین تعلیم سے مشورہ کیا تو سب نے جواب دیا کہ جوناتھن کو اسکول میں تعلیم حاصل کرنے میں سخت مشکل کا سامنا ہوگا اور کوئی انہیں پڑھنا لکھنا نہیں سکھا سکے گا۔ جوناتھن کی والدہ شینٹل بریان نے دلبراشتہ ہونے کے بجائے ہمت باندھی اور اپنے بیٹے کو چند گھنٹوں کے لیے اسکول لے جانے لگیں تاکہ وہ پڑھنے اور لکھنے کے قابل ہوسکے۔9 برس کی عمر میں جوناتھن نے اسپیلنگ کرنا سیکھا اور ای ٹران فریم کی مدد سے کتاب بھی لکھ ڈالی۔
ای ٹران فریم ایک خاص قسم کا شفاف پلاسٹک بورڈ ہوتا ہے جس میں حروف رنگین کوڈنگ سسٹم میں مبنی ہوتے ہیں، اس کے ذریعے گونگے اور ہاتھوں سے مفلوج افراد اشارہ کی مدد سے علیحدہ علیحدہ حروف کی نشاندہی کر کے بات چیت کرسکتے ہیں۔جوناتھن نے بھی اسی طریقہ کار سے بات چیت کرنا شروع کی اور آنکھوں کی مدد سے ’eye can write‘ کتاب لکھ ڈالی۔
ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں آواز ہوں ان کے لیے جن کی آواز نہیں ہے، میری کتاب پڑھ کر لوگ میری نظر سے دیکھ سکیں گے اور میرا خدا پر کتنا مضبوط بھروسہ ہے جان سکیں گے۔