سوئیڈن:سوئیڈن کے مختلف شہروں میں سوشل میڈیا کے ذریعے منظم ہونے والے نوجوانوں نے رات کے اندھیرے میں 100 سے زائد گاڑیاں جلادیں۔
سوئیڈن کے دارلحکومت اسٹاک ہوم، گوتھن برگ، اپسالہ اور فالکن برگ میں گزشتہ شب چہروں پر ماسک پہنے نوجوانوں نے کئی گاڑیاں نذر آتش کردیں۔
گوتھن برگ شہر میں چند گھنٹوں کے دوران 80 گاڑیاں جلائی گئیں جب کہ دیگر شہروں میں بھی چند گاڑیوں کو جلایا گیا۔
نقاب پوش نوجوان پارکنگ ایریاز میں کھڑی گاڑیوں کے شیشے توڑ کر آتش گیر مادے کے ذریعے گاڑیوں کو جلاتے رہے جب کہ بعض گاڑیوں کو پیٹرول بموں سے آگ لگائی گئی۔
ان نوجوانوں کی جانب سے گاڑیاں جلانے کے محرکات تاحال سامنے نہیں آسکے ہیں، مقامی پولیس افسر کے مطابق اس سے قبل کبھی ایسے وحشیانہ اور مجرمانہ واقعات نہیں دیکھے گئے۔
واقعے پر سوئیڈن کے وزیر اعظم اسٹیفن لوف وین بھی پھٹ پڑے ہیں اور ریڈیو پر قوم سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یہ آخر ہو کیا رہا ہے؟ یہ واقعہ بالکل فوجی آپریشن کی طرح منظم ہے۔
عوام کی جانب سے بھی گاڑیوں کو جلائے جانے کے واقعات پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔
اپنے گھر سے گاڑیاں جلانے کے واقعے کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرنے والی خاتون شہری سنڈ بروگ کا کہنا تھا کہ اس صورتحال پر لوگ رو رہے تھے اور پریشان ہیں۔